Lohardaga: The Town That Lives in Memories

Lohardaga: The Town That Lives in Memories لوہردگا: وہ قصبہ جو یادوں میں زندہ ہے جھارکھنڈ کے دل میں، ہلکی پہاڑیوں، لال مٹی اور سال کے جنگلات کے درمیان بسا ہوا ایک چھوٹا مگر جیتا جاگتا قصبہ ہے—لوہردگا۔ ایک ایسا قصبہ جو شاید دنیا کی خبروں میں نہ آئے، مگر جو لوگ یہاں کے ہیں، ان کے لیے یہ ایک دنیا ہے—محبت، جذبات، اور یادوں سے بھری ہوئی۔ میرے لیے لوہردگا صرف ایک نقشے پر موجود نام نہیں، بلکہ یہ ایک سرگوشی ہے جو نسلوں سے میرے کانوں میں گونجتی ہے، میرے والد سید نظار احمد، میری والدہ حلیمہ خاتون، میرے بھائی سید نیاز احمد، اور بہن سیدہ نگار احمد کی زبانی سنائی گئی کہانیوں میں سانس لیتی ہے۔ میری ذاتی یادیں لوہردگا سے دھندلی اور معدودے چند ہیں—جیسے پرانی الماری میں سنبھال کر رکھی گئی زرد تصویریں—لیکن میرا رشتہ اس سرزمین سے میرے خون اور میرے خاندان کی زبانی سنائی گئی داستانوں کے ذریعے بہت گہرا ہے۔ باکرو کی کانیں: سرخ مٹی کا سنہرا دور 1960 کی دہائی میں لوہردگا ایک عام دیہی قصبہ نہیں تھا۔ یہاں کی باکرو بکسائٹ کی کانوں نے اس قصبے کو صنعتی نقشے پر لا کھڑا کیا۔ لمبی لمبی لوریاں بکسائٹ سے لدی ...