Agony of one-sided love

A gony of one-sided love By Nasrin Kousar Jahan یک طرفہ محبت کا کرب "وقت ایسے نہ دیجیے جو بھیک لگے، اپنا اختیار دیجیے، باقی جو ٹھیک لگے سو دیجیے" یہ جملہ محبت اور رشتوں کی نزاکت کو گہرائی سے بیان کرتا ہے۔ یہ محبت میں وقت، اختیار، اور باہمی تعلق کے توازن کی وضاحت کرتا ہے۔ اس جملے میں تین بنیادی خیالات پوشیدہ ہیں: وقت کسی خیرات کی طرح نہ دیا جائے، بلکہ محبت اور خلوص کے ساتھ دیا جائے۔ محبت مکمل اعتماد اور سپردگی کا نام ہے، جہاں انسان اپنے اختیار کو خوشی سے دوسرے کے حوالے کر دیتا ہے۔ محبت تبھی خوبصورت ہوتی ہے جب وہ قدرتی ہو، مجبوراً یا زبردستی نہ ہو۔ یہ الفاظ محبت میں یکطرفہ جدوجہد، توجہ کی کشمکش، خودی اور جذباتی توازن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ١۔ ہر جملے کی گہری تشریح "وقت ایسے نہ دیجیے جو بھیک لگے" (ایسا وقت نہ دو جو خیرات کی طرح لگے) محبت میں وقت سب سے قیمتی تحفہ ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص توجہ کے لیے ترستا ہے، تو وہ تکلیف، بےقدری اور عدم تحفظ کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسے رشتے جن میں وقت زبردستی دیا جائے، وہ رشتے نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بن جاتے ہیں۔ یہ جملہ ...