Mere Mehboob Ka Aaya Hai Mohabbat Naam

Mere Mehboob Ka Aaya Hai Mohabbat Naam میرے محبوب کا آیا ہے محبت نام میرے محبوب کا آیا ہے محبت نام، دل و جاں سے شکریہ، لاکھ دعاؤں کا سلام۔ خط کے ہر لفظ میں بسی ہے وفا کی خوشبو، جیسے پھولوں کی مہک، جیسے ساون کی شام۔ اس نے پوچھا ہے کہ کیسی کٹی راتیں میری، کیسے کہہ دوں کہ اجالے بھی لگے ہیں گمنام۔ اس کے الفاظ میں چھلکی ہے چاہت کتنی، جیسے دریا میں اتر آئے سمندر کا پیام۔ اب تو آنے کی بھی کوئی خبر دے دینا، انتظاروں کی گھٹا ہو نہ بنے درد کا جام۔ عشق کی راہ میں اجالے بھی جلاتے ہیں بہت، پھر بھی رکھتا ہوں سجا کے میں یہ خط ہر شام۔ نظم کی تشریح نسرین کوثر جہاں کی نظم "میرے محبوب کا آیا ہے محبت نام" محبت، جدائی اور گہرے جذباتی تعلق کا ایک دلکش اظہار ہے۔ یہ نظم ایک محبوب کے خط کے آنے پر پیدا ہونے والے جذبات کو بیان کرتی ہے، جو شاعرہ کے دل میں ایک خوشی اور تڑپ کی لہر پیدا کر دیتا ہے۔ بند در بند تشریح: "میرے محبوب کا آیا ہے محبت نام، دل و جان سے شکریہ، لاکھ دعاؤں کا سلام۔" شاعرہ اپنے محبوب کے خط کے ملنے پر بے حد شکر گزار اور خوش ہے۔ "محبت نام" صرف ایک خط نہیں بلکہ ای...