Aansoo ponchhne ke liye aanchal nikalo,

Aansoo ponchhne ke liye aanchal nikalo, GAZAL By Nasrin Kousar Jahan آنسو پونچھنے کے لیے آنچل نکالو، مجھے درد چھپانے دو، سسکنے دو، سنبھلنے دو۔ جو چھپائے تھے ہم نے وہ دکھ بول پڑے، اب ان بے چینیوں کو بے سکون ہونے دو۔ تمہاری بانہوں میں ملتی تھی تسلی کبھی، اب ہواؤں کو بس یوں ہی گزرنے دو۔ میں شکوہ بھی کروں، تو محبت سمجھو، مجھے دکھوں کی داستان لکھنے دو۔ بچھڑنے کا غم بھی تو ایک ساتھی ہے، اس دکھ کو میرے سنگ چلنے دو۔ چاندنی راتوں میں اب بھی یاد آتے ہو، مجھے تنہائیوں کے سنگ جینے دو۔ نہ جانے کس موڑ پہ چھوڑ آئے ہو تم، مجھے ان راستوں کو پھر سے ڈھونڈنے دو۔ دل کے داغ اب کہانیاں بن چکے ہیں، ان کہانیوں کو بے زباں ہونے دو۔ آنکھوں سے برسی جو نمکین یادیں، ان بے سکون لمحوں کو بے حس ہونے دو۔ آنسو پونچھنے کے لیے آنچل نکالو، مجھے درد چھپانے دو، سسکنے دو، سنبھلنے دو۔ یہ غزل آپ کو کیسی لگی؟