Agony of one-sided love
Agony of one-sided love
By Nasrin Kousar Jahan
یک طرفہ محبت کا کرب
"وقت ایسے نہ دیجیے جو بھیک لگے، اپنا اختیار دیجیے، باقی جو ٹھیک لگے سو دیجیے"
یہ جملہ محبت اور رشتوں کی نزاکت کو گہرائی سے بیان کرتا ہے۔ یہ محبت میں وقت، اختیار، اور باہمی تعلق کے توازن کی وضاحت کرتا ہے۔ اس جملے میں تین بنیادی خیالات پوشیدہ ہیں:
- وقت کسی خیرات کی طرح نہ دیا جائے، بلکہ محبت اور خلوص کے ساتھ دیا جائے۔
- محبت مکمل اعتماد اور سپردگی کا نام ہے، جہاں انسان اپنے اختیار کو خوشی سے دوسرے کے حوالے کر دیتا ہے۔
- محبت تبھی خوبصورت ہوتی ہے جب وہ قدرتی ہو، مجبوراً یا زبردستی نہ ہو۔
یہ الفاظ محبت میں یکطرفہ جدوجہد، توجہ کی کشمکش، خودی اور جذباتی توازن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
١۔ ہر جملے کی گہری تشریح
"وقت ایسے نہ دیجیے جو بھیک لگے" (ایسا وقت نہ دو جو خیرات کی طرح لگے)
- محبت میں وقت سب سے قیمتی تحفہ ہوتا ہے۔
- جب کوئی شخص توجہ کے لیے ترستا ہے، تو وہ تکلیف، بےقدری اور عدم تحفظ کا شکار ہو جاتا ہے۔
- ایسے رشتے جن میں وقت زبردستی دیا جائے، وہ رشتے نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بن جاتے ہیں۔
- یہ جملہ یکطرفہ محبت کے دکھ کو بیان کرتا ہے، جہاں کسی کی توجہ محض مجبوری بن جاتی ہے، محبت نہیں۔
"اپنا اختیار دیجیے" (اپنا اختیار سونپ دو)
- محبت کا مطلب صرف وقت دینا نہیں بلکہ احساسات اور جذبات میں مکمل سپردگی ہے۔
- "اختیار" کا مطلب ہے کسی پر مکمل اعتماد اور اپنا آپ اس کے حوالے کر دینا۔
- سچی محبت میں انسان کھل کر جیتا ہے، خود کو مکمل طور پر کسی کے حوالے کر دیتا ہے۔
- لیکن اگر یہ سپردگی یکطرفہ ہو، تو تعلق میں طاقت کا عدم توازن پیدا ہو جاتا ہے، جو تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔
"باقی جو ٹھیک لگے سو دیجیے" (جو مناسب لگے وہی دیا جائے)
- محبت مجبوری یا قربانی نہیں، بلکہ ایک فطری جذبہ ہونا چاہیے۔
- ہر شخص کے پاس احساسات کی حد ہوتی ہے، اور وہ صرف وہی دے سکتا ہے جو دل سے محسوس کرے۔
- یہ جملہ خودداری اور جذباتی توازن کو بیان کرتا ہے—محبت دو طرفہ ہونی چاہیے، نہ کہ ایک طرف کی قربانی۔
٢۔ مرد اور عورت کے رشتے میں جذباتی اثرات
ا۔ توجہ اور وقت کی جدوجہد
- اکثر رشتوں میں ایک شخص دوسرے کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ترستا ہے۔
- جب وقت زبردستی یا ترس کھا کر دیا جائے، تو محبت بےمعنی محسوس ہوتی ہے۔
- جو شخص وقت مانگ رہا ہوتا ہے، وہ تنہائی، بےقدری اور ناقدری کے احساسات میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
- یہ یکطرفہ محبت کی اذیت ہے، جو انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے۔
ب۔ محبت میں اختیار دینا
- محبت میں اعتماد اور مکمل سپردگی سب سے زیادہ اہم ہے۔
- جب کوئی اپنا اختیار دوسرے کو سونپ دیتا ہے، تو وہ محبت میں مکمل یقین اور بھروسہ کا مظاہرہ کرتا ہے۔
- لیکن اگر یہ قربانی یکطرفہ ہو جائے، تو رشتہ عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔
- ایک فریق استعمال ہونے کا احساس کرتا ہے اور دوسرا بوجھ محسوس کرنے لگتا ہے۔
ج۔ دینا اور خودداری کے درمیان توازن
- محبت میں دینا ضروری ہے، مگر حد سے زیادہ دینا خود کو کھو دینے کے برابر ہوتا ہے۔
- اگر ایک شخص مسلسل دیتا رہے اور دوسرا کچھ نہ لوٹائے، تو رشتہ زہریلا (toxic) بن جاتا ہے۔
- محبت میں خودداری اور عزت نفس ضروری ہے—اپنے جذباتی توازن کو برقرار رکھنا ہی حقیقی محبت ہے۔
٣۔ مرد اور عورت کی محبت میں اس جملے کا عملی اظہار
عورت کی نظر سے
- اکثر عورتیں شکایت کرتی ہیں کہ انہیں اپنے شریکِ حیات کی توجہ کے لیے ترسنا پڑتا ہے۔
- اگر وقت مجبوراً دیا جائے، تو وہ محبت کے بجائے بےقدری کا احساس دلاتا ہے۔
- جب عورت اپنی محبت میں مکمل سپردگی اختیار کر لیتی ہے، تو وہ اعتماد، احترام، اور محبت چاہتی ہے، نہ کہ کنٹرول یا نظرانداز کیے جانے کا احساس۔
- اگر وہ مسلسل دیتی رہے اور بدلے میں کچھ نہ ملے، تو وہ جذباتی تھکن کا شکار ہو جاتی ہے۔
مرد کی نظر سے
- مرد بھی محبت میں قدر اور عزت چاہتا ہے۔
- اگر وہ اپنی محبت میں ہر چیز دے دے لیکن اس کی محنت اور وقت کی قدر نہ کی جائے، تو وہ بوجھ محسوس کرنے لگتا ہے۔
- اگر وہ اپنا اختیار مکمل طور پر کسی کے حوالے کر دے، تو وہ خود کو کمزور محسوس کر سکتا ہے۔
- وہ ایک متوازن رشتہ چاہتا ہے، جہاں وہ خود کو آزاد اور معتبر محسوس کرے۔
٤۔ اس جملے سے سچی محبت کے اصول سیکھنا
- محبت میں وقت خوشی سے دیا جائے، مجبوری یا رحم کی طرح نہیں۔
- اعتماد قائم ہو، مگر خود کو مکمل طور پر کھو دینا ضروری نہیں۔
- محبت میں برابری ہونی چاہیے، نہ کہ ایک شخص مسلسل دیتا رہے اور دوسرا لیتا رہے۔
- خودداری اور عزت نفس محبت کا لازمی جزو ہیں—خود کو مکمل طور پر قربان کر دینا محبت نہیں، بلکہ خود کو کھونا ہے۔
یہ جملہ یاد دلاتا ہے کہ محبت ایک خوبصورت مگر نازک احساس ہے، جو سچی، متوازن، اور دلی ہونی چاہیے۔
Comments
Post a Comment