A Bond Beyond Love

 

A Bond Beyond Love

ایک بے مثال دوستی

سریش اور وجے بچپن کے دوست تھے۔ ان کی دوستی اسکول میں شروع ہوئی، جہاں سریش، جو ایک امیر اور بااثر خاندان سے تھا، وجے سے ملا، جو ایک متوسط طبقے کے جدوجہد کرنے والے خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ ان کی دوستی بہت جلد مضبوط ہوگئی، لیکن جب وجے کے خاندان پر مالی بحران آیا تو ان کی دوستی کا امتحان لیا گیا۔

سریش، جو کہ نرم دل اور فراخ دل انسان تھا، وجے کی ہر ممکن مدد کرتا رہا۔ اس نے اس کی اسکول فیس ادا کی، کتابیں خرید کر دیں اور یہاں تک کہ جب بھی ضرورت ہوتی، اسے اپنے گھر میں ٹھہرنے کی اجازت دی۔

وقت گزرنے کے ساتھ، سریش ایک کامیاب وکیل بن گیا، جبکہ وجے نے اپنا کاروبار شروع کیا۔ ان کے کیریئر مختلف تھے، لیکن ان کی دوستی ہمیشہ قائم رہی۔ وہ ممبئی میں ایک ہی اپارٹمنٹ میں رہتے تھے، زندگی کی خوشیوں اور مہم جوئیوں میں شریک ہوتے۔ دونوں کو فلائنگ کا شوق تھا اور وہ ایک مشہور فلائنگ کلب کے ممبر تھے، جہاں وہ ہفتے کے آخر میں جہاز اڑانے کا لطف اٹھاتے۔ ان کی زندگیاں خوشیوں سے بھری ہوئی تھیں، یہاں تک کہ راگنی ان کی زندگی میں داخل ہوئی۔

راگنی کی آمد – ایک ان کہی محبت

راگنی ایک آزاد، ذہین، اور خوبصورت لڑکی تھی، جسے مہم جوئی کا شوق تھا۔ وہ فلائنگ کلب میں سریش اور وجے سے ملی، جہاں وہ پائلٹ بننے کی تربیت لے رہی تھی۔ جلد ہی، یہ تینوں قریبی دوست بن گئے۔ وہ ایک ساتھ وقت گزارتے، فلائنگ کرتے، سفر کرتے اور کافی پر لمبی بات چیت کرتے۔

سریش، جو ہمیشہ پراعتماد رہتا تھا، راگنی کے لیے ایک نیا احساس محسوس کرنے لگا۔ وہ اس سے محبت کرنے لگا تھا، لیکن اپنی شرمیلی طبیعت کی وجہ سے اس نے کبھی اپنے جذبات کا اظہار نہ کیا۔ دوسری طرف، وجے زیادہ بے باک اور پرکشش تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ وہ راگنی سے محبت کرتا ہے، اور وہ اس محبت کو چھپانے کے بجائے اس کا اظہار کرنے پر یقین رکھتا تھا۔

ایک شام، وجے نے راگنی سے اپنی محبت کا اظہار کیا، اور حیرت انگیز طور پر، راگنی نے بھی اس کے جذبات کا جواب دیا۔ ان کی محبت پروان چڑھی، اور وہ ایک دوسرے کے قریب آگئے۔ سریش، دل شکستہ لیکن خاموش، انہیں خوش دیکھتا رہا، مگر اندر ہی اندر وہ جلتا رہا۔ وہ ظاہری طور پر خوش تھا، لیکن اس کا دل غم اور حسرت سے بھرا ہوا تھا۔

وہ پارٹی جس نے سب کچھ بدل دیا

ایک دن، سریش، وجے، اور راگنی ایک عظیم الشان پارٹی میں مدعو ہوئے۔ پارٹی میں ہر طرف موسیقی، ہنسی مذاق اور خوشی کا سماں تھا۔ مہمانوں کو معلوم تھا کہ وجے کو گانے کا شوق ہے، لہٰذا انہوں نے اس سے گانے کی فرمائش کی۔ وجے نے ایک خوبصورت رومانوی گانا گایا، اور جیسے ہی اس کی نظریں راگنی سے ملیں، سب کو معلوم ہوگیا کہ وہ دونوں محبت میں گرفتار ہیں۔

سریش یہ منظر دیکھ کر اندر سے ٹوٹ گیا۔ حسد، درد، اور غصے کے جذبات اس پر حاوی ہوگئے۔ وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور وجے پر دھوکہ دہی کا الزام لگا دیا۔ ان کا جھگڑا شدت اختیار کر گیا، اور سب کے سامنے دونوں میں ہاتھا پائی ہوگئی۔ وہ دو دوست، جن کی مثالیں دی جاتی تھیں، اب دشمن نظر آ رہے تھے۔

دوستی کا امتحان

کچھ دن بعد، قسمت نے ایک نیا امتحان کھڑا کر دیا۔ وجے کو مالی دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے کاروباری حریفوں نے اسے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا، اور وہ جیل میں ڈال دیا گیا۔

راگنی نے کئی وکیلوں سے مدد مانگی، لیکن کوئی بھی وجے کا کیس لڑنے کے لیے تیار نہ تھا کیونکہ اس کے دشمن بہت طاقتور تھے۔ آخر کار، مایوس ہو کر، وہ سریش کے پاس گئی۔ وہ جانتی تھی کہ وہی واحد شخص ہے جو وجے کو بچا سکتا ہے۔

سریش نے مدد کرنے کی حامی بھر لی—لیکن ایک شرط پر۔

اس نے کہا کہ اگر راگنی چاہتی ہے کہ وہ وجے کا کیس لڑے، تو اسے اس کے ساتھ رات گزارنی ہوگی۔

یہ سن کر راگنی ششدر رہ گئی۔ وہ حیران تھی کہ جس سریش کو وہ ایک سچے دوست کے طور پر جانتی تھی، وہ اتنا بے رحم کیسے ہو سکتا ہے؟ لیکن اس کی محبت وجے کے لیے اتنی گہری تھی کہ اس نے اپنی عزت قربان کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

مگر قدرت کا فیصلہ کچھ اور تھا۔ کیس میں نیا ثبوت ملا، اور وجے بے گناہ ثابت ہو گیا۔ راگنی کو سریش کی شرط پوری کرنے کی نوبت نہ آئی، لیکن اس کی نظروں میں سریش وہ شخص نہیں رہا، جسے وہ کبھی عزت کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔

سریش کے لیے وقت کا امتحان

کچھ عرصہ گزر گیا، اور سریش اپنی زندگی میں مگن ہو گیا، لیکن کرم کا قانون کبھی غلط نہیں ہوتا۔ ایک دن، سریش خود ایک جھوٹے مقدمے میں پھنس گیا۔ بدعنوان حکام نے اس کے خلاف سازش رچی، اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔

اس بار، وجے اس کے ساتھ کھڑا تھا۔

اس نے اپنی تمام طاقت، اثر و رسوخ، اور وسائل کو بروئے کار لایا اور سریش کو انصاف دلایا۔ جب سریش کو رہائی ملی، تو اسے اپنی غلطیوں کا شدت سے احساس ہوا۔

اس نے وجے اور راگنی سے معافی مانگی، اپنی خود غرضی اور حسد کا اعتراف کیا۔

نئی شروعات – دوستی کا دوبارہ جنم

وجے نے اسے معاف کر دیا۔ راگنی نے بھی اپنے دل سے ماضی کی تلخی کو نکال دیا۔

وجے اور راگنی نے شادی کر لی، اور ایک خوشگوار زندگی گزارنے لگے۔ دوسری طرف، سریش نے راگنی کی بہترین دوست موہنی سے شادی کر لی۔ موہنی ایک سادہ دل، مہربان اور سمجھدار لڑکی تھی، جس نے سریش کو اس کی غلطیوں کے باوجود قبول کیا۔

وقت کے ساتھ، سب کی زندگیاں سنور گئیں، اور وہ دوبارہ قریب آ گئے۔ انہوں نے سیکھا کہ محبت اور دوستی ملکیت کا نام نہیں، بلکہ قربانی، قبولیت، اور معافی کا نام ہے۔

سریش اور وجے، جو کبھی محبت میں ایک دوسرے کے دشمن بن گئے تھے، پھر سے بہترین دوست اور بھائی بن گئے۔

Comments

Popular posts from this blog

Social Detoxing: Breaking Free from Misinformation and Strengthening Relationships

Bird Flu Outbreak in Ranchi

ICC Champions Trophy 2025