Journey of Sunita Williams Back to Earth
Journey of Sunita Williams Back to Earth
ناسا کی خلا نورد سنیٹا ولیمز بحفاظت زمین پر واپس آگئیں
ناسا کی مشہور خلا نورد سنیٹا ولیمز ایک طویل اور غیر متوقع خلائی قیام کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے بحفاظت زمین پر واپس آ چکی ہیں۔ یہ مشن اصل میں 5 جون 2024 کو شروع ہوا تھا اور اسے صرف آٹھ دن کے لیے تجرباتی پرواز کے طور پر ترتیب دیا گیا تھا، لیکن بوئنگ اسٹار لائنر خلائی جہاز میں تکنیکی خرابیوں کے باعث ان کا قیام نو مہینے تک طویل ہوگیا۔
مشن کا خلاصہ اور اہم کامیابیاں
286 دنوں کے اس طویل خلائی مشن میں سنیٹا ولیمز اور ان کے ساتھی خلا نورد بوچ ولمور نے سائنسی تحقیق اور خلائی اسٹیشن کے امور میں نمایاں خدمات انجام دیں۔
سائنسی تحقیق
- اس مشن کے دوران، ولیمز اور ولمور نے 900 گھنٹوں سے زیادہ وقت 150 سے زیادہ تجربات کرنے میں گزارا۔
- ان تجربات میں مائیکرو گریوٹی (خلائی کشش ثقل) کے اثرات، بایولوجیکل سسٹمز (حیاتیاتی نظاموں) اور طویل المدتی خلائی مشنز کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کی جانچ شامل تھی۔
تکنیکی تجربات
- سنیٹا ولیمز نے یورپی اینہانسڈ ایکسپلوریشن ایکسرسائز ڈیوائس (E4D) پر کام کیا، جو ایک جدید ورزش کا آلہ ہے۔
- اس مشین میں سائیکلنگ، روئنگ اور ریزسٹنس ایکسرسائز شامل ہیں جو خلا میں پٹھوں کی کمزوری اور ہڈیوں کی مضبوطی برقرار رکھنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
پودوں کی تحقیق
- ولیمز نے ریڈ رومن لیٹِس (Red Romaine Lettuce) کے پودے کو خلا میں اگانے کے تجربے میں حصہ لیا۔
- اس تجربے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ مائیکرو گریوٹی میں پودے کس طرح اگتے ہیں تاکہ مستقبل میں خلا میں خوراک کے وسائل پیدا کیے جا سکیں۔
مائیکروبیل تحقیق
- ولیمز نے جراثیم (Microbes) پر تحقیق کی، تاکہ یہ جانا جا سکے کہ خلا میں مائیکروبیل زندگی کس طرح نشوونما پاتی ہے۔
- یہ تحقیق خلائی غذا، دوائیں، اور خلائی حالات میں بایو مینوفیکچرنگ کی ترقی میں مددگار ثابت ہوگی۔
خلائی قیام میں غیر متوقع توسیع اور واپسی کا سفر
یہ مشن ہیلیم لیکس اور اسٹار لائنر خلائی جہاز کے تھرسٹرز میں خرابی کی وجہ سے طویل ہوگیا۔
چونکہ بوئنگ اسٹار لائنر محفوظ واپسی کے قابل نہیں رہا، اس لیے ولیمز اور ولمور کو آئی ایس ایس میں مزید نو مہینے گزارنے پڑے۔
- انہوں نے اس دوران بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے دیگر عملے کے ساتھ مل کر کام کیا اور سائنس کے میدان میں مزید تجربات کیے۔
- اس طویل قیام کے دوران، دنیا بھر میں ان کے مشن پر نظر رکھی گئی اور ان کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے ناسا نے مسلسل رابطہ برقرار رکھا۔
زمین پر واپسی
- آخرکار، ولیمز اور ولمور نے اسپیس ایکس کے کریو-9 ڈریگن خلائی جہاز کے ذریعے واپسی کا سفر کیا۔
- 17 گھنٹے کے سفر کے بعد، یہ خلائی جہاز فلوریڈا کے ساحل پر بحفاظت اترا، جہاں ناسا کی ٹیم نے ان کا استقبال کیا۔
- زمین پر پہنچنے کے فوراً بعد، ولیمز اور ولمور کا طبی معائنہ کیا گیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ خلا میں طویل قیام کے بعد ان کی جسمانی صحت پر کوئی مضر اثرات نہیں پڑے۔
ساتھی خلا نورد اور مشترکہ کوششیں
- اس مشن میں بوچ ولمور ولیمز کے اہم ساتھی رہے، جنہوں نے نہ صرف خلا میں ہونے والی مشکلات کو برداشت کیا بلکہ تمام تحقیقی کاموں میں بھی بھرپور تعاون کیا۔
- ان دونوں کی ٹیم ورک اور بہادری خلا میں طویل عرصے تک رہنے والے خلا نوردوں کے لیے ایک مثال بنی رہے گی۔
نتائج اور مستقبل پر اثرات
- سنیٹا ولیمز کا یہ مشن ناسا کے خلائی پروگرام میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
- ان کے تجربات سے حاصل ہونے والی معلومات مستقبل کے طویل المدتی خلائی مشنز کے لیے راہ ہموار کریں گی، خاص طور پر مریخ اور چاند پر ممکنہ انسانی بستیاں بسانے کے لیے۔
- ان کے تجربات سے ناسا اور دیگر خلائی ادارے خلابازوں کی جسمانی اور ذہنی صحت، خوراک، اور خلائی زندگی کے متعلق بہتر حکمت عملی تیار کر سکیں گے۔
یہ مشن خلائی تحقیق کے میدان میں نہ صرف ایک سائنسی فتح ہے، بلکہ مستقبل میں انسانی خلائی سفر کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے ایک اہم قدم بھی ہے۔
سنیٹا ولیمز کی زمین پر واپسی: ایک مکمل جائزہ
ناسا کی مشہور خلا نورد سنیٹا ولیمز ایک طویل اور غیر متوقع خلائی قیام کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے بحفاظت زمین پر واپس آ چکی ہیں۔ ان کا مشن اصل میں آٹھ دنوں کے لیے منصوبہ بندی کیا گیا تھا، لیکن بوئنگ اسٹار لائنر خلائی جہاز میں تکنیکی خرابیوں کے باعث ان کا قیام نو مہینے تک طویل ہوگیا۔ ان کی زمین پر واپسی کا عمل ایک مربوط، احتیاط سے منصوبہ بند اور کثیر المراحل آپریشن تھا، جس میں تیاری، دوبارہ داخلہ (re-entry)، اور لینڈنگ کے کئی اہم مراحل شامل تھے۔
یہاں ہم سنیٹا ولیمز کے زمین پر واپسی کے تمام اہم مراحل کو تفصیل سے بیان کریں گے۔
1. بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) میں واپسی کی تیاری
خلائی نوردوں کی زمین پر واپسی سے پہلے کئی اہم اقدامات کیے جاتے ہیں تاکہ ان کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
A. جسمانی اور طبی تیاری
- خلا میں طویل قیام سے ہڈیوں کی کثافت (Bone Density)، پٹھوں کی مضبوطی (Muscle Strength)، اور دل کی صحت (Cardiovascular Health) متاثر ہوتی ہے۔
- سنیٹا ولیمز اور ان کے ساتھی بوچ ولمور نے واپسی سے پہلے سخت ورزشوں میں حصہ لیا تاکہ وہ واپسی کے دوران تیز کشش ثقل (G-Forces) کا مقابلہ کر سکیں۔
- طبی معائنہ کیا گیا تاکہ بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، اور جسمانی صحت کو چیک کیا جا سکے۔
B. واپسی کے خلائی جہاز کا معائنہ
- اصل منصوبہ بوئنگ اسٹار لائنر سے واپسی کا تھا، لیکن تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ناسا نے اسپیس ایکس کریو ڈریگن کو متبادل کے طور پر منتخب کیا۔
- انجینئرز نے خلائی جہاز کے نظام، آکسیجن کی فراہمی، نیویگیشن کنٹرول، اور کمیونیکیشن کا معائنہ کیا۔
- ہیٹ شیلڈ کو جانچا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ دوبارہ داخلے کے دوران شدید گرمی کو برداشت کر سکے۔
C. سائنسی نمونوں اور سامان کی منتقلی
- خلا میں کیے گئے سائنسی تجربات کے نمونے، ذاتی سامان، اور تحقیقاتی مواد زمین پر واپس لانے کے لیے محفوظ کیے گئے۔
- غیر ضروری مواد کو "برن اپ کیپسول" میں ڈال دیا گیا، جو زمین کے ماحول میں داخل ہوتے ہی جل کر راکھ ہو گیا۔
D. الوداعی لمحات اور کیپسول کی بندش
- سنیٹا ولیمز اور بوچ ولمور نے آئی ایس ایس کے عملے کو الوداع کہا۔
- کریو ڈریگن اسپیس کرافٹ کا ہیچ سیل کر دیا گیا تاکہ دباؤ کا نقصان نہ ہو۔
- حتمی سسٹم چیک کیے گئے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ کیپسول واپسی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
2. بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے علیحدگی
A. علیحدگی اور ابتدائی تھرسٹر برن
- کریو ڈریگن کیپسول نے آہستہ آہستہ آئی ایس ایس سے الگ ہونے کا عمل شروع کیا۔
- چھوٹے تھرسٹر برنز کے ذریعے خلائی اسٹیشن سے محفوظ فاصلے تک لے جایا گیا۔
- محفوظ فاصلے پر پہنچنے کے بعد، اضافی انجن برن کیے گئے تاکہ زمین کے ماحول میں داخلے کے لیے صحیح رفتار اور مدار مقرر کیا جا سکے۔
B. آزاد مدار میں حرکت (Free Drift Phase)
- کیپسول کچھ وقت کے لیے کم مداری پر آزادانہ طور پر حرکت کرتا رہا۔
- زمین پر موجود کنٹرول روم نے مسلسل مدار کی نگرانی کی اور ضروری صورت میں راستہ درست کرنے کے لیے اصل وقت میں ہدایات فراہم کیں۔
3. زمین کے ماحول میں دوبارہ داخلہ (Re-Entry)
یہ مرحلہ واپسی کے سب سے خطرناک اور چیلنجنگ مراحل میں سے ایک ہوتا ہے، کیونکہ خلا سے زمین کے ماحول میں داخل ہونے پر کیپسول کو انتہائی گرمی اور زبردست دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
A. ڈی آربیٹ برن (Deorbit Burn)
- زمین کے ماحول میں داخل ہونے کے لیے کیپسول نے اپنے مرکزی انجنز (Main Engines) کا استعمال کرتے ہوئے رفتار کم کی۔
- اس سے خلائی جہاز زمین کی کشش ثقل میں داخل ہو گیا اور واپسی کا عمل شروع ہوا۔
- رفتار تقریباً 28,000 کلومیٹر فی گھنٹہ (17,500 میل فی گھنٹہ) تھی۔
B. فضائی داخلہ اور ہیٹ شیلڈ کا ایکٹیویشن
- جیسے ہی کیپسول زمین کے ماحول میں داخل ہوا، شدید رگڑ کی وجہ سے 1,600°C (2,900°F) سے زیادہ درجہ حرارت پیدا ہوا۔
- ہیٹ شیلڈ نے تمام گرمی کو جذب کر لیا اور کیپسول کو جلنے سے بچایا۔
- اس دوران پلازما بلبلا بننے کی وجہ سے چند منٹوں کے لیے زمین سے ریڈیو رابطہ منقطع ہو گیا۔
C. کشش ثقل (G-Force) کا دباؤ
- جوں جوں کیپسول کی رفتار کم ہوتی گئی، سنیٹا ولیمز اور بوچ ولمور کو 4-5 گنا زیادہ کشش ثقل کا دباؤ برداشت کرنا پڑا۔
- ان کی خصوصی خلائی سوٹ نے انہیں تحفظ فراہم کیا۔
- خودکار تھرسٹرز نے کیپسول کو مستحکم رکھتے ہوئے نیچے اتارا۔
4. پیراشوٹ سسٹم اور کنٹرولڈ نزول
A. ڈروگ پیراشوٹ کھلنا
- تقریباً 7 کلومیٹر (23,000 فٹ) کی بلندی پر دو چھوٹے ڈروگ پیراشوٹ کھلے۔
- ان کا مقصد کیپسول کو مستحکم کرنا اور رفتار کم کرنا تھا۔
B. مین پیراشوٹ کھلنا
- 3 کلومیٹر (10,000 فٹ) کی بلندی پر تین بڑے مین پیراشوٹ کھول دیے گئے۔
- اس سے کیپسول کی رفتار 25 کلومیٹر فی گھنٹہ (15 میل فی گھنٹہ) تک کم ہوگئی۔
C. سافٹ لینڈنگ کی تیاری
- کیپسول نے چھوٹے تھرسٹرز کے ذریعے آخری لینڈنگ کو کنٹرول کیا۔
- خلا نوردوں نے معیاری طریقہ کار کے مطابق اثرات کو جھیلنے کی تیاری کی۔
5. پانی میں لینڈنگ اور ریکوری آپریشن
A. بحر اوقیانوس میں لینڈنگ
- کریو ڈریگن کیپسول فلوریڈا کے ساحل کے قریب سمندر میں لینڈ کر گیا۔
- اثر کو کم کرنے کے لیے ایئر بیگز کا استعمال کیا گیا۔
B. ریکوری ٹیم کی کارروائیاں
- ناسا اور اسپیس ایکس کی بچاؤ ٹیمیں پہلے سے اسٹیشن پر موجود تھیں۔
- غوطہ خوروں نے کیپسول کو محفوظ بنایا اور ہچ کو کھولا۔
C. خلا نوردوں کا نکالنا اور طبی معائنہ
- سنیٹا ولیمز اور بوچ ولمور کو احتیاط سے باہر نکالا گیا تاکہ جسمانی جھٹکوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
- ابتدائی طبی جانچ کے بعد، انہیں ناسا کے میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا۔
6. صحت یابی اور بحالی کا عمل
A. جسمانی بحالی
- خلا میں 286 دن گزارنے کے بعد، انہیں فزیوتھراپی، پانی کی تھراپی، اور غذائی پروگرامز میں شامل کیا گیا۔
B. سائنسی تجزیہ
- سنیٹا ولیمز نے اپنے تجربات اور نتائج کی تفصیلات فراہم کیں جو مستقبل کے خلائی مشنز کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔
یہ مشن مستقبل کے مریخ اور چاند مشنز کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا، اور سنیٹا ولیمز کی ہمت اور تحقیق خلائی تحقیق کے مستقبل کی راہ ہموار کرے گی۔
Comments
Post a Comment