The Blessings of Ramadan: A Story of Faith and Gratitude

 

The Blessings of Ramadan: A Story of Faith and Gratitude

رمضان کی برکتیں: ایمان اور شکرگزاری کی کہانی

ایک چھوٹے سے، سادہ سے گھر میں، جو ایک مصروف شہر کے کنارے پر واقع تھا، عامر اپنی بیوی زینب اور تین ننھے بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ عامر ایک محنتی آدمی تھا، لیکن کچھ مہینے پہلے وہ اپنی نوکری کھو چکا تھا۔ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی، ان کے حالات اور بھی مشکل ہو گئے۔ زینب ہر روز یہی سوچتی کہ افطار کے وقت بچوں کو کھانے کے لیے کیا دے گی۔


ایک ماں کی پریشانی اور اللہ پر بھروسہ

اس شام، جب مغرب کی اذان ہونے والی تھی، زینب کا دل مزید بوجھل ہو گیا۔ اس نے اپنے بچوں کو دیکھا، جن کی معصوم آنکھوں میں بھوک کی شدت جھلک رہی تھی، مگر ان کے لبوں پر کوئی شکایت نہ تھی۔ وہ پورے دن کی بھوک اور پیاس برداشت کر رہے تھے، بس اس امید پر کہ افطار کے وقت کچھ کھانے کو ملے گا۔ لیکن ان کی چھوٹی سی باورچی خانے میں کچھ بھی نہیں تھا—نہ کھجوریں، نہ روٹی، اور نہ ہی چاول۔

زینب نے آنکھوں میں آنسو لیے مٹی کے ایک برتن سے پانی نکالا، اسے گلاس میں ڈالا اور نرمی سے اپنے بچوں کو دیتے ہوئے کہا،
"میرے پیارے بچوں، آج ہم پانی سے روزہ افطار کریں گے۔ اللہ ہم پر نظر رکھے ہوئے ہے۔"

بچے کمزوری سے پانی پینے لگے، اور زینب نے گہری سانس لیتے ہوئے وضو کیا اور نماز پڑھنے بیٹھ گئی۔ اس نے ہاتھ دعا کے لیے اٹھائے اور آہستہ سے کہا،

"یا اللہ! تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے، رزق دینے والا ہے۔ تو نے کبھی اپنے بندوں کو تنہا نہیں چھوڑا۔ میں تجھ پر بھروسہ کرتی ہوں، اے اللہ! ہمارے لیے رزق کا انتظام فرما، جیسے تو اپنی تمام مخلوقات کو عطا کرتا ہے۔"


ایک غیر متوقع نعمت

جیسے ہی زینب نے مغرب کی نماز مکمل کی، دروازے پر دستک ہوئی۔ وہ حیرانی سے اٹھی اور دروازہ کھولا، تو وہاں ایک معمر آدمی مسکراتے ہوئے کھانے سے بھری ایک بڑی ٹوکری لیے کھڑے تھے۔

"بہن، یہ آپ کے لیے ہے۔ کسی نے رمضان کے لیے تحفہ بھیجا ہے،" انہوں نے نرمی سے کہا۔

زینب کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ اس نے جھک کر ٹوکری اٹھائی اور جب اندر جھانکا تو اس میں تازہ کھجوریں، چاول، دال، روٹی، پھل اور بچوں کے لیے میٹھے پکوان رکھے تھے۔

اس نے فوراً کھانے کو بچوں کے سامنے رکھا۔ ان کے چہرے خوشی سے چمک اٹھے، اور انہوں نے جلدی جلدی کھانے کی طرف ہاتھ بڑھایا۔

زینب کا دل اللہ کی شکرگزاری سے بھر گیا۔ وہ فوراً نماز شکرانہ کے لیے جائے نماز پر جھک گئی اور سجدے میں گر کر کہا،

"اے اللہ! تو واقعی سب سے بڑا رحم کرنے والا اور دینے والا ہے۔ تو اپنے بندوں کو آزماتا ہے، مگر کبھی انہیں تنہا نہیں چھوڑتا۔ الحمدللہ، تیرے لا متناہی کرم کے لیے!"


ایک نئی شروعات

اگلی صبح، جب سورج طلوع ہوا اور سب نے روزے کی نیت کی، عامر روز کی طرح کام کی تلاش میں نکلا۔ لیکن آج کچھ مختلف تھا۔

دوپہر ہوتے ہی، عامر خوشی سے چمکتا ہوا گھر لوٹا، آنکھوں میں آنسو اور چہرے پر مسکراہٹ لیے۔

"زینب! اللہ نے ہماری دعائیں سن لی ہیں۔ آج مجھے نوکری مل گئی! میں ایک دکان پر گیا تھا، اور وہاں کے مالک نے کہا کہ انہیں فوراً ایک دیانتدار آدمی کی ضرورت ہے۔ مجھے ہفتہ وار تنخواہ دی جائے گی، اور اب ہمارے پاس کھانے کے لیے کافی ہوگا!"

زینب کا دل جذبات سے بھر گیا۔ اس نے کہا،
"سبحان اللہ! واقعی، جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اللہ اس کے لیے ایسے دروازے کھولتا ہے جہاں انسان سوچ بھی نہیں سکتا!"

اسی شام، جب افطار کا وقت آیا، تو اس غریب مگر اللہ پر بھروسہ رکھنے والے خاندان کے پاس صرف کھانے کی ہی نہیں بلکہ نئی امید اور اللہ کی رحمت کی دولت بھی موجود تھی۔


کہانی کا سبق

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کبھی بھی اپنے مومن بندوں کو تنہا نہیں چھوڑتا۔ اگر ہم صبر کریں، دعا کریں، اور اللہ پر بھروسہ رکھیں، تو مشکلات کے بعد آسانی ضرور آتی ہے۔ رمضان صرف روزے رکھنے کا مہینہ نہیں، بلکہ ایمان، شکرگزاری، اور اللہ کی رحمت پر یقین رکھنے کا بھی مہینہ ہے۔

جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"بے شک، ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔" (القرآن 94:6)

اللہ ہم سب کو **صبر، استقامت، اور اپنی رحمت پر یقین رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Comments

Popular posts from this blog

Social Detoxing: Breaking Free from Misinformation and Strengthening Relationships

Bird Flu Outbreak in Ranchi

ICC Champions Trophy 2025