India’s Growing Dependence on Reservations, Freebies, and Government Benefits

India’s Growing Dependence on Reservations, Freebies, and Government Benefits


بھارت میں ریزرویشن، مراعات اور حکومتی فوائد پر بڑھتی ہوئی انحصاریت: حقوق کے بغیر ذمہ داریوں کی ثقافت

بھارت، جو ایک تیزی سے ترقی پذیر ملک ہے، تاریخی طور پر سماجی اور اقتصادی عدم مساوات کا شکار رہا ہے۔ حکومت نے ان خلا کو پُر کرنے کے لیے ریزرویشن پالیسیز، سبسڈیز، اور فلاحی اسکیمیں متعارف کرائیں۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ایک ایسی ثقافت پروان چڑھی جہاں لوگ ریاست سے حقوق اور فوائد حاصل کرنے پر زیادہ زور دیتے ہیں، لیکن بحیثیت شہری اپنی بنیادی ذمہ داریاں ادا کرنے میں سستی اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ بدعنوانی نے حکمرانی کو مزید کمزور کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بھارت دنیا کے بدعنوان ترین ممالک میں سے ایک بن چکا ہے۔

1. بھارتی عوام ریزرویشن اور فلاحی مراعات میں زیادہ دلچسپی کیوں رکھتے ہیں؟

خصوصاً کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ حکومتی اسکیموں اور سبسڈی پر انحصار کیوں کرتے ہیں؟

A. سماجی و اقتصادی نابرابری اور تاریخی ناانصافی

  • بھارت میں صدیوں سے ذات پات کا نظام رائج ہے جس کی وجہ سے کئی برادریوں، خصوصاً شیڈولڈ کاسٹ (SC)، شیڈولڈ ٹرائب (ST)، اور دیگر پسماندہ طبقات (OBCs) کو نظر انداز کیا گیا۔
  • ریزرویشن پالیسیز کو ان طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے نافذ کیا گیا تاکہ انہیں تعلیم، روزگار، اور حکمرانی میں مساوی مواقع دیے جا سکیں۔

B. سخت مقابلہ اور روزگار کے محدود مواقع

  • بھارت کی 1.4 ارب سے زائد آبادی کے سبب نوکریاں اور تعلیمی مواقع محدود ہو گئے ہیں۔
  • اعلیٰ تعلیم اور سرکاری نوکریوں کے لیے سخت مقابلے کے پیش نظر کوٹہ سسٹم اور حکومتی رعایتوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔

C. سیاسی مفاد پرستی اور ووٹ بینک سیاست

  • سیاسی جماعتیں انتخابات میں کامیابی کے لیے عوام کو مفت بجلی، پانی، راشن، تعلیمی فیس معاف، پنشن، اور نوکریاں دینے جیسے اعلانات کرتی ہیں۔
  • اس کے نتیجے میں عوام میں حکومتی امداد پر انحصار بڑھ جاتا ہے، بجائے اس کے کہ وہ خود انحصاری پر توجہ دیں۔

D. معاشی مسائل اور زندگی کا کمزور معیار

  • مہنگائی، بے روزگاری، اور غربت عوام کو خود کفیل بننے سے روکتی ہے۔
  • تعلیم اور صحت کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عوام کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ حکومتی سبسڈی اور اسکیموں پر انحصار کریں۔

2. بھارتی عوام کن حکومتی مراعات اور فلاحی اسکیموں پر انحصار کرتے ہیں؟

A. راشن نظام اور مفت خوراک کی تقسیم

  • نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (NFSA) اور پبلک ڈسٹریبیوشن سسٹم (PDS) کے تحت لاکھوں لوگوں کو سستا یا مفت اناج فراہم کیا جاتا ہے۔
  • انتخابات کے دوران مفت راشن، گیس سلنڈر، اور نقد امداد دینے سے عوام کا حکومتی امداد پر انحصار مزید بڑھ جاتا ہے۔

B. تعلیمی فیس میں چھوٹ اور سبسڈیز

  • سرکاری اسکولوں میں مفت تعلیم، مڈ ڈے میل، کتابیں، اور یونیفارم دی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو تعلیم حاصل ہو۔
  • پرائیویٹ اسکولز کو رائٹ ٹو ایجوکیشن (RTE) ایکٹ کے تحت کمزور طبقات کے طلباء کے لیے نشستیں محفوظ رکھنی پڑتی ہیں۔
  • اسکالرشپس اور ریزرویشن کوٹہ کے سبب میرٹ پر محنت کرنے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

C. سماجی فلاح و بہبود کی مراعات

  • بزرگوں کی پنشن: بغیر کسی موثر جانچ کے کئی بزرگوں کو ماہانہ پنشن دی جاتی ہے۔
  • بیواؤں اور بے روزگاروں کی پنشن: بہت سے لوگ جعلی دستاویزات بنا کر یہ فوائد حاصل کرتے ہیں۔
  • منریگا اسکیم: کئی لوگ بغیر کام کیے حکومت سے اجرت حاصل کرتے ہیں۔

D. صحت اور طبی مراعات

  • آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت حکومت مفت علاج کی سہولت دیتی ہے، لیکن کئی اسپتال اس میں دھوکہ دہی کرتے ہیں۔
  • سرکاری اسپتالوں میں علاج کی مفت سہولت لوگوں کو خود انحصاری کے بجائے حکومتی مدد پر انحصار کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

3. عوام اپنی ذمہ داریاں کیوں ادا نہیں کرتے؟

جبکہ عوام حکومت سے ہر ممکن فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے میں سستی دکھاتے ہیں۔

A. قوم پرستی اور ذمہ داری کا فقدان

  • لوگ حکومت کو سروس پروائیڈر سمجھتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ اسے اپنی اجتماعی ترقی کے ایک جز کے طور پر دیکھیں۔
  • حقوق کا احساس بڑھ گیا ہے لیکن فرائض پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔

B. ٹیکس چوری اور مالی بددیانتی

  • بھارت میں ایک بڑی تعداد ٹیکس چوری کرتی ہے لیکن حکومت سے مراعات بھی چاہتی ہے۔
  • کرپشن کے باعث عوامی فلاح کے فنڈز اصل مستحقین تک نہیں پہنچتے۔

C. ناقص کام کرنے کی عادت

  • سرکاری دفاتر میں کام چوری، سستی، اور رشوت عام ہے۔
  • افسران بغیر رشوت کے کام نہیں کرتے اور عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

4. بھارت میں بدعنوانی: ایک شرمناک حقیقت

A. تعلیمی شعبے میں کرپشن

  • اساتذہ غیر حاضر رہ کر پوری تنخواہ وصول کرتے ہیں۔
  • داخلے کے لیے لاکھوں روپے رشوت لی جاتی ہے۔
  • امتحانی پرچوں کے لیک ہونے کے واقعات عام ہیں۔

B. صحت کے شعبے میں کرپشن

  • حکومتی فنڈز اسپتالوں تک پہنچنے سے پہلے ہی خرد برد ہو جاتے ہیں۔
  • ڈاکٹرز غیر ضروری سرجریاں تجویز کر کے پیسے کماتے ہیں۔

C. عدلیہ میں کرپشن

  • مقدمات کے فیصلے سالوں، بلکہ دہائیوں تک زیر التوا رہتے ہیں۔
  • رشوت کے بغیر انصاف ملنا مشکل ہے۔

D. انتظامیہ اور سیاست میں کرپشن

  • پاسپورٹ، جائداد کے کاغذات، اور کاروباری لائسنس کے لیے رشوت دینا عام بات ہے۔
  • حکومتی فنڈز کا غلط استعمال کر کے سیاستدان اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔

5. بھارت میں اس رجحان کو کیسے بدلا جا سکتا ہے؟

A. تعلیم اور ہنر مندی کی ترقی

  • مفت تعلیم کے بجائے عملی تربیت پر زور دینا چاہیے۔
  • تکنیکی اور ووکیشنل کورسز کو نوکریوں سے جوڑنا ضروری ہے۔

B. میرٹ کو فروغ دینا

  • ذات پات پر مبنی ریزرویشن ختم کر کے اقتصادی بنیادوں پر ریزرویشن دینا چاہیے۔
  • اسکالرشپس صرف حقیقی مستحقین کو ملنی چاہئیں۔

C. کرپشن سے پاک حکمرانی

  • رشوت خوری کو روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی جیسے بلاک چین کا استعمال ضروری ہے۔
  • کرپٹ افسران کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

D. قوم پرستی اور عوامی شعور بیدار کرنا

  • اسکولوں میں حقوق کے ساتھ ذمہ داریوں کی تعلیم دی جانی چاہیے۔
  • رضاکارانہ قومی خدمت کو فروغ دینا چاہیے۔

نتیجہ

بھارت میں حکومتی مراعات پر بڑھتا ہوا انحصار خود انحصاری کے بجائے ایک محتاج ذہنیت پیدا کر رہا ہے۔ کرپشن، سستی، اور بددیانتی نے ملک کی ترقی کو متاثر کیا ہے۔ اگر بھارت کو ایک خوشحال اور خود کفیل ملک بننا ہے تو عوام کو اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریاں بھی سمجھنی ہوں گی۔

Comments

Popular posts from this blog

Social Detoxing: Breaking Free from Misinformation and Strengthening Relationships

Bird Flu Outbreak in Ranchi

ICC Champions Trophy 2025