Street Food Stalls in India and Pakistan and Carts: The Lifeline of Urban and Rural India

 Street Food Stalls and Carts in India and Pakistan: The Lifeline of Urban and Rural India

اسٹریٹ فوڈ اسٹالز اور ریڑھیاں: شہری اور دیہی ہندوستان کی جان



اسٹریٹ فوڈ اسٹالز اور ریڑھیاں نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں خوراک کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ یہ عوام، مسافروں، طلباء، اور مزدوروں کے لیے سستی اور فوری خوراک فراہم کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ لاکھوں افراد کی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں، مگر اسٹریٹ فوڈ وینڈرز کو قانونی اور انتظامی چیلنجز جیسے بے دخلی، رشوت، اور غیر یقینی ضوابط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومتیں وقتاً فوقتاً صفائی مہم کے نام پر کارروائیاں کرتی ہیں، مگر غیر رسمی منظوریوں کے ذریعے یہ کاروبار پھلتے پھولتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک جامع پالیسی متعارف کرائی جائے تاکہ ان وینڈرز کو قانونی تحفظ حاصل ہو اور ان کی منظم ترقی ممکن ہو۔


1. اسٹریٹ فوڈ اسٹالز اور ریڑھیوں کی اہمیت

الف: سستی اور دستیابی

  • یہ کاروبار کم آمدنی والے طبقے کے لیے سستا کھانا فراہم کرتے ہیں۔
  • طلباء، دفاتر میں کام کرنے والے افراد اور مسافر ان وینڈرز پر تیز اور آسان خوراک کو ترجیح دیتے ہیں۔
  • یہ اسٹالز مارکیٹوں، بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور تعلیمی اداروں کے قریب آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔

ب: روزگار اور ذریعہ معاش میں تعاون

  • لاکھوں افراد کا روزگار ان وینڈرز سے وابستہ ہے۔
  • بہت سے وینڈرز مہاجر مزدور اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد ہوتے ہیں۔
  • یہ کاروبار کسانوں، مصالحہ سپلائرز، اور اسٹال بنانے والوں جیسے کئی دیگر صنعتوں کو بھی سہارا دیتا ہے۔

ج: ثقافتی اور کھانوں کی وراثت

  • اسٹریٹ فوڈ مقامی ثقافت اور ذائقوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
  • پانی پوری، وڑا پاؤ، موموز، ڈوسہ، پاؤ بھاجی، اور کباب جیسے پکوان پوری دنیا میں مشہور ہیں۔
  • یہ فوڈ مارکیٹس سیاحوں کے لیے بھی دلچسپی کا باعث بنتی ہیں، جس سے مقامی معیشت کو فائدہ ہوتا ہے۔

2. اسٹریٹ وینڈرز کو درپیش چیلنجز

الف: انتظامی کارروائیاں اور بے دخل کرنا

  • میونسپل حکام اکثر ٹریفک اور تجاوزات کا بہانہ بنا کر اسٹریٹ وینڈرز کو ہٹا دیتے ہیں۔
  • زیادہ تر وینڈرز کو متبادل جگہ فراہم کیے بغیر کاروبار سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

ب: بدعنوانی اور رشوت خوری

  • زیادہ تر وینڈرز روزانہ یا ماہانہ بنیادوں پر رشوت دے کر اپنی جگہ برقرار رکھتے ہیں۔
  • کارروائی کے بعد بھی، کئی وینڈرز "سیٹلمنٹ فیس" دے کر دوبارہ کاروبار شروع کر دیتے ہیں۔
  • مقامی حکام غیر قانونی فوڈ کارٹس کو غیر رسمی ادائیگیوں کے بدلے نظر انداز کرتے ہیں۔

ج: صحت و صفائی کے مسائل

  • فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (FSSAI) نے اسٹریٹ فوڈ وینڈرز کے لیے سرٹیفیکیشن سسٹم متعارف کرایا ہے، مگر زیادہ تر وینڈرز صفائی کے معیار پر عمل نہیں کرتے۔
  • گندے برتن، آلودہ پانی، اور ناقص اجزاء خوراک کے معیار کو خراب کرتے ہیں۔
  • ناقص صفائی کی وجہ سے فوڈ پوائزننگ اور دیگر بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

د: قانونی شناخت اور بنیادی سہولتوں کی کمی

  • زیادہ تر وینڈرز بغیر رجسٹریشن اور اجازت نامے کے کاروبار کرتے ہیں۔
  • انہیں صاف پانی، کوڑا کرکٹ کے انتظام، اور بیٹھنے کی سہولت تک رسائی نہیں ہوتی، جو گاہکوں کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتا ہے۔
  • حکومت کی طرف سے مائیکرو فائنانسنگ، بزنس ٹریننگ، یا مالی مدد فراہم نہیں کی جاتی۔

3. اسٹریٹ وینڈرز کے لیے باقاعدہ پالیسیاں اور وینڈر مارکیٹس

الف: وینڈر فرینڈلی قوانین کا نفاذ

  • اسٹریٹ وینڈرز (تحفظ روزگار اور ضابطہ بندی) ایکٹ، 2014 کا سختی سے نفاذ ہونا چاہیے۔
  • رجسٹرڈ وینڈر زونز قائم کیے جائیں تاکہ وینڈرز قانونی طور پر کام کر سکیں۔
  • کم قیمت پر وینڈنگ لائسنس جاری کیے جائیں اور رشوت ستانی ختم کی جائے۔

ب: مخصوص وینڈر مارکیٹس کا قیام

  • شہروں اور دیہات میں وینڈر زونز مختص کیے جائیں۔
  • وینڈرز کو صاف پانی، کوڑا کرکٹ کنٹینرز، اور معیاری کچن اسٹیشن فراہم کیے جائیں۔
  • یہ مارکیٹس رات کے بازار، فوڈ کورٹس، یا ہاکر زونز کی طرز پر بنائی جائیں تاکہ عوام اور کاروبار دونوں مستفید ہوں۔

ج: صحت اور حفاظت کے معیار میں بہتری

  • FSSAI اور مقامی صحت حکام کو باقاعدہ معائنے کرنے چاہئیں اور صفائی کی تربیت دینی چاہیے۔
  • وینڈرز کو صاف برتن، تازہ اجزاء، اور مناسب ذخیرہ کے اصول اپنانے کی ترغیب دی جائے۔
  • سستے قرضے اور مالی مدد فراہم کی جائے تاکہ وینڈرز معیاری خوراک تیار کر سکیں۔

د: قانونی شناخت اور سماجی تحفظ

  • وینڈرز کو چھوٹے کاروباری اسکیموں میں رجسٹر کیا جائے تاکہ وہ سرکاری مدد حاصل کر سکیں۔
  • رعایتی قرضے، انشورنس، اور مالی تعلیم فراہم کی جائے۔
  • بے دخلی اور ہراسانی کے خلاف شکایات درج کرانے کے لیے نظام قائم کیا جائے۔

4. دنیا کے دیگر ممالک میں اسٹریٹ فوڈ کا بہتر انتظام

  • تھائی لینڈ (بینکاک کے اسٹریٹ فوڈ مارکیٹس): حکومت نے مخصوص علاقے وینڈرز کے لیے مختص کیے اور صفائی کے سخت قوانین بنائے۔
  • سنگاپور (ہاکر سینٹرز): اسٹریٹ وینڈرز کو ریگولیٹڈ فوڈ کورٹ میں کام کرنے کا موقع دیا گیا، جس سے ان کا کاروبار ترقی کر سکا۔
  • ملائیشیا (پینانگ اسٹریٹ فوڈ): سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ وینڈرز کو قانونی تحفظ بھی دیا گیا۔

5. متوازن حکمت عملی کی ضرورت

اسٹریٹ فوڈ اسٹالز اور ریڑھیاں صرف چھوٹے کاروبار نہیں بلکہ شہری زندگی، روزگار، اور مقامی معیشت کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ جہاں حفظان صحت اور ٹریفک کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنا ضروری ہے، وہیں وینڈرز کا بے دریغ خاتمہ لاکھوں افراد کو بے روزگار کر سکتا ہے۔

حکومت کو وینڈر زونز، صحت کی تربیت، مالی مدد، اور منصفانہ قوانین کے ذریعے اسٹریٹ فوڈ وینڈنگ کو ایک منظم، محفوظ اور ترقی پذیر شعبہ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس سے وینڈرز، صارفین، اور حکومت تینوں کو فائدہ ہوگا۔

Comments

Popular posts from this blog

Social Detoxing: Breaking Free from Misinformation and Strengthening Relationships

Bird Flu Outbreak in Ranchi

ICC Champions Trophy 2025