Today's News February 16, 2025
Today's News February 16, 2025
آج کی خبریں - 16 فروری 2025
سیاسی پیش رفت
-
امریکی صدارتی اقدامات: صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو 20 جنوری 2025 کو 47 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھا چکے ہیں، نے متعدد ایگزیکٹو احکامات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے "بحالی عقلِ عام اور حیاتیاتی حقیقت" کے عنوان سے ایک حکم نامہ جاری کیا، جو صنفی شناخت سے متعلق پالیسیوں پر اثر انداز ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے BRICS ممالک کی طرف سے ڈالر کے متبادل کی کوششوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور ان ممالک پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ خارجہ پالیسی میں، انہوں نے اشارہ دیا کہ یوکرین مستقبل میں روس کا حصہ بن سکتا ہے، جو امریکہ کے روس-یوکرین تنازع پر مؤقف میں ممکنہ تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، امریکی فوج میں ٹرانس جینڈر افراد کے بھرتی پر پابندی لگا دی گئی ہے اور صنفی تبدیلی کے طریقہ کار کو ختم کر دیا گیا ہے۔
-
یورپی سلامتی پر بات چیت: میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں عالمی رہنما جدید سیکیورٹی خطرات جیسے کہ سائبر حملے اور غلط معلومات کے پھیلاؤ پر غور کر رہے ہیں۔ سابق آئرش وزیراعظم لیو ورادکر نے کہا کہ آئرلینڈ کی غیرجانبداری اب جدید خطرات سے محفوظ نہیں رکھ سکتی اور انہوں نے عالمی سیکیورٹی میں فعال کردار ادا کرنے کی وکالت کی۔ یورپی رہنما یوکرین کے لیے مزید خود انحصاری اور دفاعی امداد پر زور دے رہے ہیں۔
میڈیا اور پریس کی آزادی
-
دی آبزرور کی فروخت: دی آبزرور اور دی گارڈین کے بین الاقوامی صحافیوں نے دی آبزرور کو ٹورٹائز میڈیا کو فروخت کرنے کے منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دی آبزرور کی طویل عرصے سے عالمی رپورٹنگ میں مضبوط شناخت ہے اور وہ اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ نئی ملکیت اس معیار کو برقرار نہیں رکھ سکے گی۔
-
غزہ میں رپورٹنگ کی مشکلات: غزہ میں جاری تنازع کے دوران صحافیوں کو رپورٹنگ میں شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے، کیونکہ اسرائیلی اور حماس حکام دونوں میڈیا کے داخلے پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ فرانسیسی میڈیا ادارے مقامی رپورٹرز اور شہری صحافیوں پر انحصار کر رہے ہیں، جس سے جانبداری اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے مطابق، غزہ میں صحافیوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہوئی ہے۔
-
ہانگ کانگ غداری کیس: ہانگ کانگ کی ایک عدالت نے اسٹینڈ نیوز کے سابق ایڈیٹرز چنگ پوئی-کوان اور پیٹرک لام کو بغاوت کے الزام میں مجرم قرار دیا ہے۔ ان پر چین کے زیر انتظام قومی سلامتی قوانین کے خلاف مضامین شائع کرنے کا الزام تھا۔ یہ مقدمہ 1997 میں برطانیہ سے ہانگ کانگ کے چین کے حوالے ہونے کے بعد صحافیوں کے خلاف پہلا ایسا بڑا فیصلہ ہے، جس پر عالمی سطح پر پریس آزادی کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
میڈیا کے منظرنامے میں تبدیلی
- اسرائیل میں انتہا پسند میڈیا کا عروج: چینل 14، جو اسرائیل کا ایک انتہا پسند ٹی وی چینل ہے، ناظرین کے لحاظ سے ملک کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا نیوز چینل بن گیا ہے، جو چینل 12 سے بھی آگے نکل چکا ہے۔ یہ چینل خاص طور پر غزہ کے بارے میں سخت گیر نظریات رکھنے کے لیے جانا جاتا ہے اور اسے جنگی جرائم کی حوصلہ افزائی اور فوجی قیادت کے خلاف نفرت پھیلانے کے الزامات کا سامنا ہے۔
اقتصادی اور توانائی کی ترقی
-
بالٹک ممالک کی توانائی کی خودمختاری: ایسٹونیا، لٹویا اور لیتھوانیا نے اپنی بجلی کی ترسیلی لائنوں کو یورپی یونین کے مرکزی گرڈ سے جوڑ کر روس اور بیلاروس سے توانائی کے تعلقات ختم کر دیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ مزید ہم آہنگی پیدا کرنا اور توانائی کی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے۔
-
چین کی اقتصادی حکمت عملی: چین نے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے سبسڈی میں کمی کا اعلان کیا ہے، کیونکہ ملک نے 2030 کے لیے طے شدہ شمسی اور ہوائی توانائی کے اہداف چھ سال پہلے ہی حاصل کر لیے ہیں۔ جون سے، حکومت نئی توانائی کی منصوبہ بندی کے لیے مارکیٹ پر مبنی نیلامی کا نظام متعارف کرائے گی، جبکہ عام صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے اقدامات جاری رکھے گی۔
متفرق خبریں
- برطانیہ میں دوسری جنگ عظیم کے ہتھیار دریافت: برطانیہ میں ایک بچوں کے کھیل کے میدان کے نیچے دوسری جنگ عظیم کے 175 سے زائد بم دریافت ہوئے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ علاقہ برطانوی ہوم گارڈ کے تربیتی مرکز کے طور پر استعمال کیا گیا تھا اور جنگ کے بعد یہاں ہتھیار دفن کر دیے گئے تھے۔
یہ خبریں عالمی سطح پر رونما ہونے والے اہم واقعات کی نشاندہی کرتی ہیں، جو سیاست، میڈیا کی آزادی، معیشت اور تاریخ سے متعلق ہیں۔
عالمی فلمی صنعت: بالی ووڈ، لالی ووڈ اور ہالی ووڈ
عالمی فلمی صنعت مختلف ثقافتوں اور کہانی سنانے کی روایات کا ایک شاندار امتزاج ہے، جس میں بالی ووڈ، لالی ووڈ، اور ہالی ووڈ نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ ان تینوں صنعتوں نے اپنی منفرد پہچان بنائی ہے اور عالمی سنیما میں گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔
بالی ووڈ
بالی ووڈ بھارت کی ہندی زبان کی فلمی صنعت کے لیے مستعمل اصطلاح ہے، جو ممبئی (سابقہ بمبئی) میں واقع ہے۔ ’’بالی ووڈ‘‘ نام ’’بمبئی‘‘ اور ’’ہالی ووڈ‘‘ کے امتزاج سے بنایا گیا ہے، جو اس کی عالمی سینما میں اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ بالی ووڈ اپنے رنگا رنگ میوزیکل، شاندار رقص، اور جذباتی کہانیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ صنعت سالانہ بڑی تعداد میں فلمیں تیار کرتی ہے، جو ایک وسیع ناظرین تک پہنچتی ہیں۔
حالیہ پیش رفت:
-
باکس آفس کے چیلنجز:
جنوری سے اکتوبر 2024 تک، بالی ووڈ کے باکس آفس کی آمدنی میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی، جو ₹89.5 بلین تک محدود رہی۔ یہ کمی بنیادی طور پر وبائی امراض کے اثرات کی وجہ سے ہے، جس کی بدولت ناظرین کی توجہ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کی جانب منتقل ہوگئی۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے، انڈسٹری بڑے بجٹ کی سیکوئل فلموں اور فرنچائزز، جیسے ’’بھول بھلیاں 3‘‘ اور ’’پشپا 2: دی رول‘‘ پر انحصار کر رہی ہے۔ -
مشترکہ فلمی کائنات کی تشکیل:
ہالی ووڈ کی مارول سنیماٹک یونیورس کی طرز پر، بالی ووڈ بھی فلموں کے درمیان باہمی ربط پیدا کر رہا ہے۔ اس کی نمایاں مثالیں ’’YRF اسپائی یونیورس‘‘ ہیں، جس میں شاہ رخ خان اور سلمان خان جیسے اسٹارز فلمیں ’’پٹھان‘‘ اور ’’ٹائیگر 3‘‘ میں شامل ہیں۔ اسی طرح، روہت شیٹی کی ’’کاپ یونیورس‘‘ میں سنگھم اور سمبا جیسے کردار شامل ہیں۔ -
مصنوعی ذہانت (AI) پر قانونی پیش رفت:
سینئر اداکار انیل کپور نے ایک اہم قانونی کامیابی حاصل کی، جس کے تحت ان کی شبیہ، آواز، اور معروف جملہ ’’جھکاس‘‘ کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے غیر مجاز استعمال سے محفوظ کر دیا گیا۔ یہ فیصلہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے خطرات کے خلاف ایک بڑی مثال قائم کرتا ہے۔ -
تخلیقی صلاحیتوں کا بحران:
ہدایتکار انوراگ کشیپ نے بالی ووڈ چھوڑنے کا اعلان کیا، کیونکہ وہ فلمی صنعت میں بڑھتی ہوئی کمرشلائزیشن سے ناخوش تھے۔ وہ جنوبی بھارت میں منتقل ہو رہے ہیں، جہاں وہ تخلیقی آزادی کے زیادہ مواقع دیکھتے ہیں۔
لالی ووڈ
لالی ووڈ پاکستان کی فلمی صنعت کا نام ہے، جو بنیادی طور پر لاہور میں قائم ہے۔ ’’لالی ووڈ‘‘ کا نام ’’لاہور‘‘ اور ’’ہالی ووڈ‘‘ کو ملا کر 1989 میں صحافی سلیم ناصر نے دیا تھا۔ لالی ووڈ زیادہ تر اردو اور پنجابی زبان میں فلمیں بنانے کے لیے مشہور ہے۔
تاریخی پس منظر:
-
سنہری دور:
1960 کی دہائی کو پاکستانی پنجابی سینما کا سنہری دور کہا جاتا ہے، جب لاہور سے کئی معیاری اور یادگار فلمیں ریلیز ہوئیں۔ -
چیلنجز اور استقامت:
لالی ووڈ کو سیاسی عدم استحکام، سنسر شپ، اور غیر ملکی فلموں کے مقابلے جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ اس کے باوجود، پاکستانی فلمی صنعت نے اپنی بقا برقرار رکھی اور آج بھی ایسی فلمیں بن رہی ہیں جو مقامی ثقافت کی بھرپور عکاسی کرتی ہیں۔
ہالی ووڈ
ہالی ووڈ، جو لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں واقع ہے، دنیا کی سب سے قدیم اور سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والی فلمی صنعت ہے۔ امریکی سینما کے مترادف، ہالی ووڈ نے فلم سازی، کہانی نویسی، اور تکنیکی ترقی کے میدان میں نئے معیار قائم کیے ہیں۔
حالیہ رجحانات:
-
فرنچائز فلموں پر زور:
ہالی ووڈ میں بڑے بجٹ کی فلمی فرنچائزز جیسے مارول اور ڈی سی کے سپر ہیرو فلموں پر سرمایہ کاری جاری ہے، جو باکس آفس پر راج کر رہی ہیں۔ -
اسٹریمنگ انقلاب:
نیٹ فلکس، ایمیزون پرائم، اور ڈزنی+ جیسے پلیٹ فارمز کی مقبولیت نے فلمی تقسیم کے طریقوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے، اور اب کئی فلمیں بیک وقت سینما اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ریلیز کی جا رہی ہیں۔ -
تنوع اور شمولیت:
ہالی ووڈ میں متنوع کہانیوں پر زور دیا جا رہا ہے، جہاں مختلف ثقافتوں، مذاہب، اور برادریوں کو اسکرین اور پس پردہ زیادہ مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
نتیجہ
بالی ووڈ، لالی ووڈ، اور ہالی ووڈ، تینوں عالمی سینما میں منفرد مقام رکھتے ہیں۔ جہاں ہالی ووڈ اپنی عالمی رسائی اور پروڈکشن معیار میں سب سے آگے ہے، وہیں بالی ووڈ اور لالی ووڈ اپنی ثقافتی رنگینی اور منفرد کہانیوں کی وجہ سے ممتاز ہیں۔ ان صنعتوں میں روایات، جدیدیت، اور ناظرین کی دلچسپی کے امتزاج سے سنیما کی ترقی کا سفر جاری ہے۔
Comments
Post a Comment