Be friend with Animals
Be friend with Animals
جانور کو پالتو بنانے کا عمل صبر، سمجھ بوجھ، اور جانور کی فلاح و بہبود کے لیے عزم کا متقاضی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم "تربیت" (یعنی کسی جنگلی جانور کے رویے میں تبدیلی) اور "اہلی بنانا" (یعنی نسلوں کے دوران کسی نوع کی جینیاتی تبدیلی) کے درمیان فرق کو سمجھیں۔
جانور کو پالتو بنانے سے پہلے اہم نکات:
-
نوع کی مناسبت: تمام جانور پالتو بنانے کے لیے مناسب نہیں ہوتے۔ کتے، بلیاں، اور کچھ چھوٹے ممالیہ جیسے پالتو جانور انسانوں کے ساتھ رہنے کے لیے ارتقاء پذیر ہوئے ہیں، جبکہ جنگلی جانوروں میں ایسے جبلتی رویے ہو سکتے ہیں جو انہیں پالتو بنانے میں مشکل پیدا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بھیڑیے، چاہے بچپن سے پالے جائیں، اکثر ایسے رویے ظاہر کرتے ہیں جو گھریلو ماحول میں سنبھالنا مشکل ہوتا ہے۔
-
قانونی اور اخلاقی پہلو: بہت سے علاقوں میں جنگلی یا غیر ملکی جانوروں کو پالتو رکھنے کے قوانین موجود ہیں۔ کسی جانور کو پالتو بنانے سے پہلے مقامی قوانین کی تحقیق اور ان کی پابندی کرنا ضروری ہے تاکہ قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کیا جا سکے۔
-
جانور کی فلاح و بہبود: جانور کی جسمانی اور نفسیاتی ضروریات پر غور کریں۔ کچھ جانوروں کو بڑے علاقے، مخصوص خوراک، یا سماجی ڈھانچے کی ضرورت ہوتی ہے جو گھریلو ماحول میں فراہم کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
جانور کو پالتو بنانے کے مراحل:
-
تحقیق اور تیاری:
- نوع کو سمجھیں: جانور کی قدرتی رہائش، رویے، خوراک، اور سماجی ڈھانچے کے بارے میں جانیں۔
- ماحول کی تیاری: ایسا محفوظ اور آرام دہ ماحول بنائیں جو جانور کی ضروریات کو پورا کرے، جیسے مناسب پناہ گاہ، ذہنی و جسمانی سرگرمیاں، اور خوراک و پانی تک رسائی۔
-
اعتماد کی تعمیر:
- مستقل معمول: روزانہ کا معمول قائم کریں تاکہ جانور کو پیش گوئی کا احساس ہو اور اس کا تناؤ کم ہو۔
- مثبت تعلقات: خوراک اور نرم تعاملات کے ذریعے اپنی موجودگی کے ساتھ مثبت تعلقات بنائیں۔
- حدود کا احترام: جانور کو اپنی شرائط پر آپ کے قریب آنے دیں؛ زبردستی تعامل سے گریز کریں۔
-
تربیت اور سماجی میل جول:
- مثبت تقویت: مطلوبہ رویوں کو انعامات، تعریف، یا کھیل کے ذریعے تقویت دیں۔
- تدریجی تعارف: جانور کو نئے تجربات، لوگوں، اور ماحول سے آہستہ آہستہ متعارف کرائیں تاکہ اس کا اعتماد بڑھے۔
- مستقل مزاجی: مستقل اشارے اور احکامات کا استعمال کریں تاکہ جانور توقعات کو سمجھ سکے۔
-
مسلسل دیکھ بھال:
- صحت کی نگرانی: جانور میں بیماری یا تکلیف کی علامات کو باقاعدگی سے چیک کریں اور متعلقہ تجربہ کار ویٹرنری ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
- ذہنی و جسمانی سرگرمیاں: کھلونے، پہیلیاں، اور ایسی سرگرمیاں فراہم کریں جو قدرتی رویوں کی نقل کرتی ہیں۔
- سماجی ضروریات: کچھ جانوروں کو اپنی نوع کے ساتھیوں کی ضرورت ہوتی ہے؛ اس کو اپنی دیکھ بھال کی منصوبہ بندی میں شامل کریں۔
چیلنجز اور غور و فکر:
- حفاظت: پالتو بنائے گئے جانور بھی غیر متوقع رویے ظاہر کر سکتے ہیں۔ ہمیشہ جانور اور انسانوں دونوں کی
اسلامی تعلیمات میں بلیوں اور پالتو جانوروں کی حیثیت
اسلامی تعلیمات میں جانوروں، بشمول بلیوں اور دیگر پالتو جانوروں، کے ساتھ اچھے برتاؤ کی واضح ہدایات دی گئی ہیں۔ یہ تعلیمات قرآن، حدیث (نبی اکرم ﷺ کے اقوال و اعمال)، اور فقہ اسلامی سے ماخوذ ہیں۔ اسلام تمام مخلوقات کے ساتھ مہربانی اور ذمہ داری کا حکم دیتا ہے اور جانوروں کو اللہ کی تخلیق کا ایک حصہ قرار دیتا ہے۔
1. اسلامی روایت میں بلیوں کی اہمیت
الف: حضرت محمد ﷺ اور بلیاں
اسلامی روایات میں بلیوں کو ایک خاص مقام حاصل ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ان کے ساتھ شفقت اور محبت کا برتاؤ کیا۔
1. معززہ (Muezza) کا واقعہ
روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ایک پالتو بلی تھی جس کا نام معززہ تھا۔ ایک دن، جب یہ بلی آپ ﷺ کے جبہ کے دامن پر سو رہی تھی، آپ ﷺ کو کہیں جانا تھا۔ بجائے اس کے کہ اسے جگاتے، آپ ﷺ نے اپنی آستین کا وہ حصہ کاٹ دیا اور بلی کو آرام سے سونے دیا۔ اس واقعے سے نبی ﷺ کی جانوروں کے ساتھ شفقت کا اندازہ ہوتا ہے۔
2. وضو اور بلیاں
ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"بلی ناپاک نہیں ہے، یہ تمہارے ارد گرد گھومنے پھرنے والی مخلوقات میں سے ہے۔" (ابو داؤد، ترمذی)
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلی نجس نہیں ہوتی اور وہ انسان کے ساتھ گھر میں رہ سکتی ہے۔
3. بلیوں کے ساتھ حسن سلوک پر اجر و سزا
نبی کریم ﷺ نے بلیوں کے ساتھ ظلم کرنے سے منع فرمایا۔ ایک مشہور حدیث میں آتا ہے کہ ایک عورت کو جہنم میں داخل کیا گیا کیونکہ اس نے ایک بلی کو قید کر کے رکھا، نہ اسے کھانے کو دیا اور نہ ہی اسے آزاد کیا کہ وہ اپنا رزق تلاش کر سکے۔ (صحیح بخاری، مسلم)
دوسری طرف، جانوروں کے ساتھ مہربانی کرنے والوں کو اجر کی خوشخبری دی گئی ہے۔
ب: بلیاں پاکیزہ اور فائدہ مند جانور
- بلیاں اپنی صفائی کا خاص خیال رکھتی ہیں اور خود کو بار بار چاٹ کر صاف کرتی ہیں۔
- انہیں گھر میں رکھنا جائز ہے، اور ان کی موجودگی نماز کو متاثر نہیں کرتی۔
- بیشتر علماء کی رائے میں بلی کے بال اگر کپڑوں پر لگ جائیں تو اس سے نماز باطل نہیں ہوتی، بشرطیکہ بلی خود پاک ہو۔
2. اسلامی نقطہ نظر سے پالتو جانور رکھنے کے اصول
اسلامی تعلیمات جانوروں کے ساتھ رحمت اور حسن سلوک کی تلقین کرتی ہیں۔
الف: مہربانی اور ذمہ داری
- جانوروں کے ساتھ رحمت اور نرمی کا برتاؤ ضروری ہے۔
- پالتو جانور رکھنے کی اجازت ہے، لیکن ان کے کھانے، پانی اور رہائش کی مکمل دیکھ بھال کرنی ہوگی۔
ب: جانوروں کے ساتھ بدسلوکی پر پابندی
1. بنیادی ضروریات پوری نہ کرنا
ایک حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص کو جنت میں داخل کیا گیا کیونکہ اس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا، جبکہ ایک اور شخص کو جہنم میں ڈالا گیا کیونکہ اس نے بلی کو بھوکا مار دیا۔ (بخاری، مسلم)
2. جانوروں کو تکلیف دینا
- نبی کریم ﷺ نے جانوروں پر زیادہ بوجھ ڈالنے یا انہیں مارنے سے منع فرمایا ہے۔
3. غیر ضروری شکار یا تفریح کے لیے جانوروں کو تکلیف دینا
- اسلام میں شوقیہ شکار یا تفریحی مقصد کے لیے جانوروں کو تکلیف دینا ناپسندیدہ ہے۔
3. دیگر پالتو جانور رکھنے کا اسلامی حکم
الف: کتوں کے بارے میں اسلامی احکام
کتوں کے بارے میں اسلامی احکام قدرے پیچیدہ ہیں:
✅ اجازت شدہ مقاصد:
- شکار، مویشیوں کی حفاظت، اور گھروں کی نگرانی کے لیے کتے پالنا جائز ہے۔
❌ پابندیاں:
- کچھ احادیث میں آیا ہے کہ جس گھر میں بلاوجہ کتا ہو، وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
- زیادہ تر فقہاء کے مطابق کتے کا لعاب نجس ہے، اور اگر یہ کپڑوں یا برتن پر لگ جائے تو اسے پاک کرنا ضروری ہے۔
ب: پرندے، مچھلیاں، اور دیگر جانور
- پرندے، مچھلیاں، خرگوش اور دیگر جانور پالنے کی اجازت ہے، بشرطیکہ ان کا اچھا خیال رکھا جائے۔
- ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابو عمیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پرندہ تھا، اور نبی کریم ﷺ نے ان سے اس کا حال پوچھا۔ (ابو داؤد)
4. اسلامی اصولوں کے مطابق پالتو جانوروں کی دیکھ بھال
الف: حلال اور حرام کھانے کا خیال رکھنا
- پالتو جانوروں کو حلال غذا دینا ضروری ہے۔
- بعض علماء کے مطابق بلی کو حرام گوشت (جیسے سور کا گوشت) کھلانا ناپسندیدہ ہے۔
ب: بیمار جانوروں کا علاج
- اگر کوئی جانور بیمار ہو جائے تو اس کا علاج کرانا اسلامی ذمہ داری ہے۔
- نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "ہر بیماری کا علاج موجود ہے، پس علاج کروایا کرو۔"
ج: جانوروں کو قید کرنے یا آزاد چھوڑنے کا اصول
- اسلام میں جانوروں کو ان کے فطری ماحول میں رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
- پرندوں کو بلاوجہ چھوٹے پنجروں میں رکھنا پسندیدہ نہیں۔
5. خلاصہ: اسلامی تعلیمات میں بلیوں اور پالتو جانوروں کا مقام
نتیجہ
اسلام جانوروں کے ساتھ محبت اور ہمدردی کا درس دیتا ہے۔ بلیوں کو خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ان سے محبت کی اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین فرمائی۔ ہر جانور کی ضروریات کا خیال رکھنا اور ان پر ظلم نہ کرنا اسلامی فریضہ ہے۔ مسلمان جانوروں کے حقوق کی پاسداری کرکے اللہ کی رضا اور برکت حاصل کر سکتے ہیں۔
جانور پالنا اور انسانی حفظان صحت: ایک جامع رہنما
جانور پالنا ایک خوشگوار تجربہ ہے جو رفاقت، جذباتی خوشحالی اور یہاں تک کہ صحت کے فوائد بھی فراہم کرتا ہے۔ تاہم، جانوروں کی دیکھ بھال کرتے وقت مناسب حفظان صحت کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ پالتو جانوروں اور انسانوں دونوں کی صحت یقینی بنائی جا سکے۔ یہ رہنما جانور پالنے کے فوائد، خطرات، بہترین طریقوں اور مذہبی و ثقافتی نقطہ نظر پر تفصیل سے روشنی ڈالتا ہے۔
1. جانور پالنے کے فوائد
الف. ذہنی اور جذباتی فائدے
- جانور انسان کو رفاقت فراہم کرتے ہیں، جس سے تنہائی اور ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔
- وہ جذباتی سکون دیتے ہیں اور پریشانی و افسردگی کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
- جانوروں کے ساتھ کھیلنے سے اینڈورفنز خارج ہوتے ہیں، جو خوشی کا احساس دلاتے ہیں۔
ب. جسمانی صحت کے فوائد
- کتے پالنے والے افراد زیادہ چہل قدمی کرتے ہیں، جس سے جسمانی سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔
- جانوروں سے میل جول رکھنے سے بلڈ پریشر کم ہوتا ہے اور دل کی بیماری کا خطرہ گھٹتا ہے۔
- ابتدائی عمر میں جانوروں کے ساتھ رہنے سے قوت مدافعت بہتر ہو سکتی ہے۔
ج. سماجی فوائد
- جانور پالنے والے افراد زیادہ سماجی میل جول رکھتے ہیں، خاص طور پر کتے پالنے والے۔
- تھراپی کے لیے مخصوص جانور معذور افراد، PTSD کے مریضوں اور آٹزم کے شکار افراد کی مدد کرتے ہیں۔
د. بچوں کے لیے تعلیمی فوائد
- بچوں میں ذمہ داری، صبر اور ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔
- بچوں کی ذہنی و جذباتی نشوونما میں مدد ملتی ہے۔
2. جانور پالنے کے صحت اور حفظان صحت سے متعلق خطرات
اگرچہ جانور خوشی کا باعث بنتے ہیں، لیکن اگر مناسب صفائی کا خیال نہ رکھا جائے تو وہ صحت کے خطرات بھی پیدا کر سکتے ہیں۔
الف. زونوٹک بیماریاں (جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریاں)
- ٹاکسوپلاسموسس – بلیوں کے فضلے میں پایا جانے والا ایک پیراسائٹ، جو حاملہ خواتین اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
- ریبیز – ایک جان لیوا وائرل بیماری جو متاثرہ جانوروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔
- رنگ وارم – ایک فنگل انفیکشن جو متاثرہ جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔
- سلمونیلا – رینگنے والے جانوروں، امیبیئنز اور کچے پالتو خوراک سے منتقل ہو سکتا ہے۔
- پیراسائٹس (جوئیں، چیچڑ اور کیڑے) – انسانوں میں منتقل ہو کر مختلف بیماریاں پیدا کر سکتے ہیں۔
ب. الرجیز اور سانس کی بیماریاں
- جانوروں کی کھال اور جلد کے ذرات سانس کی الرجی اور دمہ کا باعث بن سکتے ہیں۔
- فرنیچر اور کپڑوں پر جانوروں کے بال جمع ہونے سے سانس کی تکلیف ہو سکتی ہے۔
ج. گھریلو حفظان صحت کے چیلنجز
- جانوروں کے فضلے (پیشاب، پاخانہ) کو روزانہ صاف نہ کرنے سے بیکٹیریا پیدا ہو سکتے ہیں۔
- باہر سے آنے والے جانور جراثیم اور گندگی گھر میں لا سکتے ہیں۔
- کھانے اور پانی کے برتنوں کو روزانہ صاف نہ کیا جائے تو ان میں بیکٹیریا پیدا ہو سکتے ہیں۔
3. پالتو جانوروں کے ساتھ حفظان صحت برقرار رکھنے کے بہترین طریقے
الف. جانور پالنے والوں کے لیے ذاتی صفائی
- ہاتھ دھونا
- جانوروں کو چھونے، ان کے فضلے کو صاف کرنے یا ان کے برتن دھونے کے بعد ہاتھ دھونا ضروری ہے۔
- کم از کم 20 سیکنڈ تک صابن اور پانی سے ہاتھ دھوئیں۔
- چہرے کا تحفظ
- جانوروں کو منہ پر نہ چومیں اور نہ ہی انہیں چہرہ چاٹنے دیں۔
- جانوروں کے ساتھ کھانا یا برتن شیئر نہ کریں۔
- زخم کی دیکھ بھال
- اگر جانور خراش ڈال دے یا کاٹ لے تو فوراً زخم دھو کر ضروری طبی امداد حاصل کریں۔
ب. گھر کی صفائی اور دیکھ بھال
- جانوروں کی صفائی
- جانوروں کو ان کی نسل اور قسم کے مطابق نہلائیں۔
- کھال کو برش کریں تاکہ فالتو بال اور الرجی پیدا کرنے والے ذرات دور ہوں۔
- جانوروں کے سامان کی صفائی
- ان کے بستر، کھلونے اور برتن باقاعدگی سے دھوئیں۔
- لیٹر باکس اور پنجروں کو جراثیم کش مواد سے صاف کریں۔
- ویکیومنگ اور ایئر فلٹریشن
- گھر میں HEPA فلٹر استعمال کریں تاکہ الرجی کے ذرات کم کیے جا سکیں۔
- قالین، صوفے اور پردے باقاعدگی سے ویکیوم کریں۔
- جانوروں کے فضلے کا مناسب انتظام
- بلیوں کے لیٹر باکس کو روزانہ صاف کریں۔
- کتوں کا فضلہ فوراً اٹھائیں اور مناسب طریقے سے تلف کریں۔
ج. بیماریوں کی روک تھام
- ٹیکہ کاری اور ویٹرنری کیئر
- جانوروں کو تمام ضروری ویکسینز (ریبیز، ڈسٹیمپر وغیرہ) لگوائیں۔
- جانوروں کا باقاعدگی سے ویٹرنری چیک اپ کروائیں۔
- کیڑوں اور جراثیم سے تحفظ
- جوئیں، چیچڑ اور اندرونی کیڑوں کے خلاف حفاظتی اقدامات کریں۔
- جانوروں کی کھال اور جلد کو باقاعدگی سے چیک کریں۔
- محفوظ خوراک کی ہینڈلنگ
- جانوروں کی خوراک کو صحیح طریقے سے ذخیرہ کریں تاکہ خراب نہ ہو۔
- بغیر ڈاکٹر کی اجازت کے جانوروں کو کچا گوشت نہ کھلائیں۔
4. مختلف جانوروں کے لیے خصوصی حفظان صحت کے اصول
الف. کتے
- باقاعدگی سے نہلانا، ناخن تراشنا اور کان صاف کرنا ضروری ہے۔
- باہر گھومنے والے کتوں کو جوؤں اور گندگی سے بچانے کے لیے چیک کریں۔
ب. بلیاں
- لیٹر باکس کو روزانہ صاف کریں۔
- کھال کی تراش خراش کریں تاکہ غیر ضروری بال نہ گریں۔
ج. پرندے
- پنجروں کو روزانہ صاف کریں تاکہ سانس کی بیماریاں نہ پھیلیں۔
- تازہ پانی اور خوراک فراہم کریں۔
د. مچھلیاں
- پانی کی صفائی کا خیال رکھیں تاکہ بیکٹیریا پیدا نہ ہوں۔
- ایکویریم کو مقررہ وقفوں پر صاف کریں۔
ہ. رینگنے والے جانور
- انہیں ہاتھ لگانے کے بعد صابن سے ہاتھ دھونا ضروری ہے۔
- ان کے ٹینک صاف اور درجہ حرارت کنٹرول میں رکھیں۔
5. مذہبی اور ثقافتی نقطہ نظر
الف. اسلام میں جانور پالنے کا تصور
- اسلام میں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب دی گئی ہے، مگر صفائی پر زور دیا گیا ہے۔
- بلیاں: پاکیزہ سمجھی جاتی ہیں اور گھروں میں رکھنا جائز ہے۔
- کتے: شکار اور حفاظت کے لیے جائز ہیں، مگر بلاوجہ گھر کے اندر رکھنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ب. عیسائیت اور یہودیت
- بائبل میں جانوروں کے ساتھ محبت کا درس دیا گیا ہے۔
- یہودیت میں خاص صفائی کے اصول ہیں، خصوصاً خوراک سے متعلق۔
ج. ہندو مت اور بدھ مت
- ہندو اور بدھ مذاہب میں عدم تشدد (اہنسا) کی وجہ سے جانوروں کا احترام کیا جاتا ہے۔
- ہندو دھرم میں کچھ جانور مقدس سمجھے جاتے ہیں، جیسے گائے۔
نتیجہ
جانور پالنا ایک خوشگوار تجربہ ہے، لیکن اس کے ساتھ صفائی اور صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ مناسب صفائی، ویکسینیشن، اور ذمہ دارانہ رویے سے ہم انسان اور جانور دونوں کی صحت کا تحفظ یقینی بنا سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment