Eve Teasing: A Comprehensive Study

 Eve Teasing: A Comprehensive Study

چھیڑ چھاڑ: ایک جامع مطالعہ

چھیڑ چھاڑ کیا ہے؟

چھیڑ چھاڑ ایک اصطلاح ہے جو خاص طور پر جنوبی ایشیا میں عوامی جنسی ہراسانی یا سڑکوں پر ہونے والی ہراسانی کی مختلف اقسام کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں آوازیں کسنا، فحش تبصرے، نامناسب چھونا، پیچھا کرنا اور دیگر ناپسندیدہ حرکات شامل ہیں۔ "چھیڑ چھاڑ" کی اصطلاح اکثر اس جرم کی سنگینی کو کم کر کے پیش کرتی ہے اور بعض اوقات خواتین کو ہی موردِ الزام ٹھہراتی ہے کہ وہ "حوّا کی بیٹیاں" ہیں جو مردوں کو اکساتے ہیں۔

تاریخی پس منظر

چھیڑ چھاڑ کا آغاز کب ہوا، اس کا تعین کرنا مشکل ہے، لیکن عوامی مقامات پر خواتین کو ہراساں کیا جانا تاریخ میں ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔ اس اصطلاح کو جنوبی ایشیا میں بیسویں صدی کے وسط میں زیادہ شہرت ملی۔ اس سے پہلے بھی دنیا بھر میں خواتین کو عوامی مقامات پر ہراسانی کا سامنا رہا، لیکن اسے مختلف ناموں سے جانا جاتا تھا۔

ماضی میں سخت صنفی روایات رکھنے والے معاشروں میں ایسی ہراسانی کو مردوں کا حق یا نوجوانوں کی شرارت سمجھا جاتا تھا۔ قدیم یونان اور روم میں بازاروں اور عوامی اجتماعات میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے شواہد ملتے ہیں۔

کیا چھیڑ چھاڑ کا کوئی تاریخی ثبوت موجود ہے؟

چھیڑ چھاڑ کسی ایک تاریخی واقعے کے بجائے ایک سماجی رویہ ہے، اس لیے اس کا پہلا وقوعہ معلوم کرنا ممکن نہیں۔ تاہم، تاریخی متون، ادب اور قانونی ریکارڈز سے پتہ چلتا ہے کہ صدیوں سے خواتین کو عوامی مقامات پر ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

چھیڑ چھاڑ کہاں عام ہے؟

چھیڑ چھاڑ خاص طور پر جنوبی ایشیائی ممالک جیسے بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، نیپال اور سری لنکا میں عام ہے۔ اس کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے کچھ حصوں میں بھی اس کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

مختلف ممالک میں چھیڑ چھاڑ کے خلاف قوانین

  • بھارت: انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 354 اور 509 کے تحت خواتین کی ہراسانی جرم ہے۔
  • بنگلہ دیش: حکومت نے چھیڑ چھاڑ کے خلاف سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔
  • پاکستان: پینل کوڈ کی مختلف دفعات میں جنسی ہراسانی کو جرم قرار دیا گیا ہے۔
  • امریکہ: کئی ریاستوں میں عوامی مقامات پر ہراسانی، پیچھا کرنے اور جنسی زیادتی کے خلاف سخت قوانین موجود ہیں۔
  • برطانیہ: پبلک آرڈر ایکٹ 1986 اور پروٹیکشن فرام ہراسمنٹ ایکٹ 1997 کے تحت ہراسانی کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

کیا چھیڑ چھاڑ کوئی تہوار ہے؟

نہیں، چھیڑ چھاڑ کسی تہوار کا حصہ نہیں ہے، لیکن بعض مواقع جیسے ہولی (بھارت) یا دیگر عوامی تقریبات کے دوران کچھ لوگ اسے ایک بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

چھیڑ چھاڑ کے منفی اثرات

  • ذہنی دباؤ: متاثرہ افراد ڈپریشن، پریشانی اور نفسیاتی صدمے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
  • آزادی میں کمی: خواتین عوامی مقامات پر جانے سے گھبراتی ہیں۔
  • تعلیم اور روزگار کے مواقع کا نقصان: بعض اوقات لڑکیاں اسکول یا نوکری چھوڑ دیتی ہیں۔
  • تشدد میں اضافہ: کچھ معاملات میں چھیڑ چھاڑ کے بعد تیزاب حملے اور غیرت کے نام پر قتل جیسے سنگین جرائم سامنے آتے ہیں۔

مذاہب کا چھیڑ چھاڑ پر مؤقف

  • اسلام: قرآن اور حدیث میں خواتین کے احترام کا حکم دیا گیا ہے اور ہراسانی کو گناہ قرار دیا گیا ہے۔
  • ہندومت: ہندو دھرم میں خواتین کے احترام پر زور دیا گیا ہے اور انہیں نقصان پہنچانے کی ممانعت کی گئی ہے۔
  • مسیحیت: بائبل میں خواتین کے ساتھ عزت سے پیش آنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
  • بدھ مت: بدھ مت میں عدم تشدد اور سب کے احترام کی تعلیم دی گئی ہے۔

مشہور شخصیات جن پر چھیڑ چھاڑ کے الزامات لگے

#MeToo مہم کے تحت کئی مشہور شخصیات پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگے، جن میں سیاستدان، اداکار اور دیگر عوامی شخصیات شامل ہیں۔

چھیڑ چھاڑ کی سزا

  • جرمانہ اور قید: مختلف ممالک میں اس جرم کی شدت کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں۔
  • سماجی بدنامی: سوشل میڈیا اور عوامی بیداری مہموں کے ذریعے مجرموں کی شناخت عام کی جاتی ہے۔
  • تعلیمی اداروں سے اخراج: بعض اداروں میں سخت پالیسیوں کے تحت ہراسانی میں ملوث طلبہ کو نکال دیا جاتا ہے۔

تعلیمی اداروں میں چھیڑ چھاڑ

اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی چھیڑ چھاڑ کے واقعات سامنے آتے ہیں، جس کے خلاف سخت پالیسیاں اور آگاہی مہمیں ضروری ہیں۔

چھیڑ چھاڑ روکنے کے اقدامات

  • سخت قوانین کا نفاذ
  • عوامی بیداری مہمات
  • تعلیمی اداروں اور دفاتر میں تربیتی پروگرام
  • مدد کے لیے ہیلپ لائنز
  • سی سی ٹی وی اور پولیس نگرانی میں اضافہ
  • خواتین کو خود دفاع کی تربیت دینا

چھیڑ چھاڑ ایک سنگین معاشرتی مسئلہ ہے جسے قانونی، تعلیمی اور سماجی سطح پر حل کرنا ضروری ہے۔ خواتین کے تحفظ اور معاشرتی برابری کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

Social Detoxing: Breaking Free from Misinformation and Strengthening Relationships

Bird Flu Outbreak in Ranchi

ICC Champions Trophy 2025