News Update February 2, 2025
News Update February 2, 2025
خبریں اپڈیٹ - 2 فروری 2025
امریکہ
یو ایس ایڈ کو اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ضم کرنے کی تجویز
ٹرمپ انتظامیہ ایک بڑے ڈھانچہ جاتی اقدام پر غور کر رہی ہے جس کے تحت یو ایس ایڈ (USAID) کو امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ضم کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد امریکہ کی غیر ملکی امداد کو "امریکہ فرسٹ" پالیسی کے مطابق ترتیب دینا ہے۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کی زیر قیادت ہونے والی بات چیت میں اس تنظیم نو کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم اس کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی اور سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام یو ایس ایڈ کے انسانی امدادی مشنز پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور اس کی غیرجانبدار حیثیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جو کئی ممالک میں سفارتی تعلقات کے بغیر بھی امداد فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ تجویز ایک حالیہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد سامنے آئی ہے جس نے امریکہ کی زیادہ تر غیر ملکی امداد کو منجمد کر دیا تھا، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں امدادی پروگراموں میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں اور ہزاروں نوکریاں ختم ہو گئیں۔
یو ایس ایڈ ویب سائٹ بند
یو ایس ایڈ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں انضمام کی خبروں کے درمیان، یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ 1 فروری 2025 کو بند ہو گئی اور صارفین کو "سرور کا IP ایڈریس نہیں مل سکا" کا پیغام ملا۔
اس ویب سائٹ کی بندش نے یو ایس ایڈ کے مستقبل اور اس کے آپریشنز کی شفافیت پر خدشات کو جنم دیا ہے۔
عالمی قرض معافی مہم
قرضوں کی معافی کے لیے عالمی سطح پر قیادت کی ضرورت
برطانیہ کی لیبر پارٹی سمیت عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ غریب ممالک پر قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
Debt Justice کے مطابق، کم آمدنی والے ممالک کو اپنی آمدنی کا 15 فیصد قرض کی ادائیگیوں میں صرف کرنا پڑ رہا ہے، جو گزشتہ 30 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
انگولا، لاؤس، پاکستان، اور مصر جیسے ممالک سب سے زیادہ متاثر ہیں، جہاں قرض کی ادائیگی قومی آمدنی کے 65 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
پوپ فرانسس سمیت مختلف عالمی رہنما قرضوں کی معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ یہ ممالک غربت اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے قابل ہو سکیں۔
یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2025 میں بھی قرض کی ادائیگیوں کا یہ بحران برقرار رہے گا۔
بھارت
بھارت میں مونکی پوکس کی مقامی آر ٹی-پی سی آر ٹیسٹنگ کٹ تیار
بھارت نے مونکی پوکس کی تشخیص کے لیے اپنی مقامی RT-PCR ٹیسٹنگ کٹ تیار کر لی ہے۔
یہ کٹ Siemens Healthineers نے بنائی ہے اور اسے Central Drugs Standard Control Organisation (CDSCO) سے منظوری مل چکی ہے۔
یہ پیش رفت بھارت میں متعدی بیماریوں پر قابو پانے کی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔
بے روزگاری اور دل کی بیماریوں کا تعلق – نئی تحقیق
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) کی ایک تحقیق کے مطابق، بھارت میں بے روزگار افراد میں اگلے 10 سالوں میں دل کی بیماریوں کے امکانات زیادہ ہیں۔
تحقیق میں 40 سے 69 سال کی عمر کے 4,500 افراد کا تجزیہ کیا گیا، جس میں پایا گیا کہ شہری علاقوں کے مردوں میں خطرہ زیادہ ہے۔
اس تحقیق کے مطابق، زیادہ بلڈ شوگر اور موٹاپا دل کی بیماری کے امکانات کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
ماہرین نے ان نتائج کے پیش نظر عوامی صحت کے شعبے میں فوری اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔
یورپی یونین کی ماحولیاتی پالیسیوں پر بھارت کے خدشات
بھارت نے یورپی یونین کے کاربن ٹیکس پر اعتراض کیا ہے، جس کے بارے میں بھارت کا کہنا ہے کہ یہ عالمی تجارتی اصولوں کے خلاف ہے۔
بھارتی سیکریٹری برائے تجارت، سنیل برتھوال نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی اقدامات اور معاشی ترقی کے درمیان توازن قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خوراک کی سیکیورٹی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو مارکیٹ تک رسائی، اور ترسیلات زر کی لاگت میں کمی جیسے مسائل پر عالمی سطح پر مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
عالمی معیشت
ورلڈ بینک کا انتباہ – 100 سے زائد ممالک مڈل انکم ٹریپ میں پھنس سکتے ہیں
ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ 100 سے زائد ممالک، بشمول چین، مڈل انکم ٹریپ میں پھنس سکتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ ترقی یافتہ ممالک میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔
یہ وہ ممالک ہیں جو امریکی جی ڈی پی کے 10% تک پہنچنے کے بعد مزید ترقی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
یہ مسئلہ دنیا کی 75% آبادی کو متاثر کر رہا ہے اور اس کے حل کے لیے نئی حکمت عملی درکار ہے۔
ورلڈ بینک کے چیف ماہر اقتصادیات، اندرمت گل نے سرمایہ کاری، تکنیکی ترقی، اور جدت کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور جنوبی کوریا کو ایک کامیاب مثال کے طور پر پیش کیا ہے۔
سوڈان
مقامی برادریوں کی جانب سے امدادی کاموں کی قیادت
سوڈان میں مقامی کمیونٹیز نے امدادی کاموں کی ذمہ داری سنبھال لی ہے کیونکہ عالمی ادارے مناسب مدد فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ خودساختہ امدادی منصوبے سوڈانی عوام کے حوصلے، اتحاد، اور خودانحصاری کی عکاسی کرتے ہیں۔
تاہم، کچھ چیلنجز بھی درپیش ہیں، جیسے:
- عسکری گروپوں کی سرگرمیاں، جو اقوام متحدہ کے اسلحہ پابندی قوانین کی خلاف ورزی کر سکتی ہیں۔
- سوڈانی پناہ گزینوں میں خواتین کے ختنے (FGM) کے بڑھتے ہوئے خدشات۔
برطانیہ نے سوڈان میں ممکنہ قحط کے پیش نظر اپنے امدادی بجٹ کو دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ عالمی خبریں 2 فروری 2025 کے تازہ ترین واقعات پر مبنی ہیں۔ مزید اپ ڈیٹس کے لیے معتبر ذرائع سے رجوع کریں۔
یکم فروری 2025 کو، بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مالی سال 2025-26 کے لیے یونین بجٹ پیش کیا، جس میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، متوسط طبقے کی خریداری کی صلاحیت کو بڑھانے اور مختلف شعبوں میں جامع ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کیا گیا۔
بجٹ کی اہم جھلکیاں:
1. ذاتی انکم ٹیکس میں اصلاحات:
ملکی معیشت کو متحرک کرنے کے لیے حکومت نے انکم ٹیکس کے ڈھانچے میں تبدیلیاں کی ہیں:
- ٹیکس سے مستثنیٰ آمدنی کی حد کو ₹8,074 سے بڑھا کر ₹14,800 کر دیا گیا ہے۔
- زیادہ آمدنی والے طبقات کے لیے ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی گئی ہے، اور زیادہ سے زیادہ 30% ٹیکس اب ₹24 لاکھ سے زیادہ آمدنی پر لاگو ہوگا۔
یہ اصلاحات گھریلو بچت اور اخراجات میں اضافے کا سبب بنیں گی، جس سے معیشت میں بہتری آئے گی۔
2. مالی خسارہ اور اقتصادی ترقی کی پیش گوئیاں:
- حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے مالی خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 4.4% پر رکھا ہے، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
- ملکی معیشت کی شرح نمو 6.3% سے 6.8% کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود محتاط امیدواری کی علامت ہے۔
3. زراعت اور دیہی ترقی:
زراعت کے شعبے کو مستحکم کرنے اور دیہی معیشت کی ترقی کے لیے بجٹ میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:
- زرعی قرضے کے ہدف کو ₹20 لاکھ کروڑ تک بڑھایا گیا ہے، جس میں ڈیری، ماہی گیری اور مویشی پروری پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
- 1.7 کروڑ کسانوں کے لیے زیادہ پیداوار والے فصلوں کے منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے۔
- دیہی روزگار کی گارنٹی اسکیم (MGNREGA) کے لیے ₹860 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ اقدامات کسانوں کی پیداوار بڑھانے اور دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
4. متوسط طبقہ اور اسٹارٹ اپس کے لیے اقدامات:
- حکومت نے پرائیویٹ کمپنیوں کے لیے اینجل ٹیکس ختم کر دیا ہے، جس سے اسٹارٹ اپس کو براہ راست فائدہ ہوگا۔
- انکم ٹیکس میں معمولی ترامیم کی گئی ہیں، جس سے نئے ٹیکس سسٹم کو اپنانے والے افراد کو سالانہ ₹17,500 تک کی بچت ہوگی۔
- غیر ملکی کمپنیوں کے لیے کارپوریٹ ٹیکس کو 40% سے کم کر کے 35% کر دیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔
یہ اقدامات کاروبار اور متوسط طبقے کے افراد کے لیے مالی طور پر فائدہ مند ہوں گے۔
5. انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری:
- حکومت نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ₹11.11 ٹریلین کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
- بہار اور آندھرا پردیش سمیت مختلف ریاستوں میں ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔
- نئے ہوائی اڈے، سڑکیں، اور توانائی کے منصوبے منظور کیے گئے ہیں تاکہ ملک کی معیشت کو مزید متحرک کیا جا سکے۔
6. سبز ترقی اور ماحولیاتی استحکام:
- "MISHTI" منصوبہ متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت ساحلی علاقوں میں مینگرووز کی افزائش کی جائے گی۔
- "امرت دھروہر" اسکیم نافذ کی جائے گی، جس کے تحت جھیلوں اور دیگر آبی ذخائر کا بہتر استعمال کیا جائے گا۔
یہ اقدامات ماحول دوست ترقی کو فروغ دینے اور گرین جابز کے مواقع پیدا کرنے میں معاون ہوں گے۔
7. روزگار کے مواقع اور معیشت میں بہتری:
- حکومت نے اگلے پانچ سالوں میں ₹2 ٹریلین کی لاگت سے تین نئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے تاکہ روزگار کے مواقع میں اضافہ کیا جا سکے۔
- نئے ملازمین کو پہلے سال کے لیے ماہانہ ₹15,000 تک کی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔
- مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ملازمین اور آجر دونوں کے لیے خصوصی مراعات دی جائیں گی۔
یہ منصوبے روزگار بڑھانے اور معیشت کو رسمی شکل دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
بجٹ پر ردِعمل اور مارکیٹ کا ردِعمل:
- صنعتوں نے ٹیکس میں دی گئی رعایتوں اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبوں کی تعریف کی ہے۔
- اسٹاک مارکیٹ میں صارفین کے شعبے میں مثبت ردِعمل دیکھا گیا، جبکہ مجموعی طور پر نِفٹی 50 انڈیکس میں معمولی کمی دیکھنے کو ملی۔
- ماہرین معیشت نے بجٹ کی کامیابی کو اس کے مؤثر نفاذ اور مالیاتی نظم و ضبط سے جوڑ دیا ہے۔
نتیجہ:
یونین بجٹ 2025-26 میں مالیاتی استحکام اور ترقی کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں ٹیکس اصلاحات، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، زرعی معاونت، اور روزگار کے مواقع میں اضافے پر زور دیا گیا ہے تاکہ عالمی غیر یقینی صورتحال اور مقامی چیلنجز کے درمیان معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔
پاکستان میں حالیہ ترقیات کا جامع جائزہ - 2 فروری 2025 تک
پاکستان نے مختلف شعبوں میں اہم واقعات دیکھے ہیں جن میں سیکیورٹی، سماجی مسائل، اقتصادی پالیسیاں اور بین الاقوامی تعلقات شامل ہیں۔ درج ذیل ان ترقیات کا تفصیلی خلاصہ ہے:
-
سیکیورٹی اور فوجی امور
-
بلوچستان میں تصادم: حالیہ برسوں میں ہونے والے سب سے خونریز تصادم میں بلوچستان میں 18 پاکستانی فوجی اور 23 علیحدگی پسند باغی ہلاک ہوئے۔ یہ جھڑپیں بلوچستان میں آزادی کی خواہش رکھنے والی بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے باغیوں نے ایک اہم شاہراہ پر روڈ بلاکس قائم کرنے کے بعد کیں۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے حملوں کی مذمت کی اور سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کی تعریف کی۔ بلوچ لبریشن آرمی نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ ان کے جنگجو اپنے مقاصد میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ جھڑپیں بلوچستان میں جاری علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کا حصہ ہیں، جہاں مختلف علیحدگی پسند اور دہشت گرد گروہ جیسے BLA اور تحریک طالبان پاکستان (TTP) سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔
-
فوج کا اقتصادی معاملات میں کردار: پاکستانی فوج نے اقتصادی سرگرمیوں میں اپنی شرکت بڑھا دی ہے، جن میں زراعت، سیاحت اور قدرتی وسائل شامل ہیں۔ خاص طور پر اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے ذریعے جو فوجی سربراہ عاصم منیر کی قیادت میں ہے، یہ اقدامات سرکاری اقدامات میں رکاوٹوں کو کم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات فوجی مفادات کو سول ضروریات پر ترجیح دے سکتے ہیں، جو کہ سماجی بے چینی کا باعث بن سکتا ہے۔
-
-
سماجی مسائل
- کوئٹہ میں عزت کے نام پر قتل: ایک دل دہلا دینے والے واقعہ میں کوئٹہ کے قریب 14 سالہ ہیرہ انور کو اس کے والد انور الحق نے قتل کر دیا۔ والد نے اپنی بیٹی کو ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر قتل کیا، جسے پاکستان میں "عزت کے نام پر قتل" کہا جاتا ہے۔
-
بین الاقوامی تعلقات
- دفاعی وزیر کا بھارتی انتخابات کے بعد تعلقات میں بہتری کا امکان: پاکستان کے وزیر دفاع نے بھارت کے آئندہ عام انتخابات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی توقع کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات اور باہمی فیصلہ سازی کے عمل کی اہمیت پر زور دیا۔
-
اقتصادی ترقیات
-
ورلڈ بینک کی مالی معاونت: ورلڈ بینک نے پاکستان کے لیے 20 ارب ڈالر کے پروگرام کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد مختلف شعبوں کی معاونت اور اقتصادی ترقی کو بڑھاوا دینا ہے۔ اس اقدام سے پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے گا۔
-
دریائی خشک سالی کا اثر: پاکستان اس وقت شدید خشک سالی کی بحران کا سامنا کر رہا ہے جس کے باعث فصلوں کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے، پانی کی کمی اور کھانے کی کمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
-
-
قانونی اور سیاسی امور
-
PECA قانون میں ترامیم: قومی اسمبلی نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) میں ترامیم منظور کی ہیں، جس پر صحافیوں کی تنظیموں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور عدالت میں چیلنج کرنے کی دھمکی دی ہے۔
-
پی ٹی آئی کا سیاسی موقف: پاکستان تحریک انصاف (PTI) نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کر دیے ہیں، جس سے سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
-
-
ماحولیاتی خدشات
- آسٹریلیا میں آگ: آسٹریلیا کے ہیوز میں 9,400 ایکڑ رقبے پر آگ بھڑک اُٹھی ہے، جس سے ہزاروں افراد کو بے گھر ہونا پڑا۔ اس آتشزدگی نے قدرتی آفات کے بڑھتے ہوئے خطرے کو اجاگر کیا ہے۔
-
کھیل
-
کرکٹ سیریز کا نتیجہ: جنوبی افریقہ نے پاکستان کے خلاف سیریز جیت لی، دوسرے ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ اس نتیجے نے پاکستان کی کرکٹ کارکردگی اور مستقبل کی حکمت عملی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
-
لیجنڈ 90 لیگ کا اعلان: ایک نیا کرکٹ لیگ 'لیجنڈ 90 لیگ' کا اعلان کیا گیا ہے جس میں کرس گیل، معین علی اور شکھر دھون جیسے کھلاڑی حصہ لیں گے۔
-
-
ٹیکنالوجی اور جدت
- موبائل سبسکرائبرز کی تعداد: پاکستان کے موبائل اور براڈبینڈ سبسکرائبرز کی تعداد 193 ملین تک پہنچ چکی ہے، جو کہ ڈیجیٹل سروسز کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر میں توسیع کی نشاندہی کرتی ہے۔
-
صحت اور تحفظ
- افغان پناہ گزینوں کی واپسی: افغان پناہ گزینوں نے پاکستان میں اپنے پناہ گزینی کے پروگراموں کی منسوخی پر بے وفائی کے احساسات کا اظہار کیا ہے، جس سے ان کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
-
ثقافتی تقریبات
- نیلم منیر کی شادی: اداکارہ نیلم منیر نے اپنے شادی کے موقع کی تازہ تصاویر انسٹاگرام پر شیئر کیں، جس پر عوامی دلچسپی کا اظہار ہوا۔
بولی وڈ، ہولی وڈ اور لالی وڈ: حالیہ پیشرفتیں - فروری 2025
بولی وڈ
-
آئندہ فلموں کی ریلیز: بولی وڈ 2025 میں متوقع فلموں کے بڑے مجموعہ کے لیے تیار ہے۔ ان میں سب سے زیادہ متوقع فلم "دل والے 2" ہے، جو کہ دل والے کا سیکوئل ہے، جس میں شاہ رخ خان اور کاجول کی اداکاری شامل ہے۔ مداح ان دونوں سپر اسٹارز کے درمیان کیمسٹری کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں، اور فلم کی ریلیز کے بعد اس کے باکس آفس پر غلبہ پانے کی امید کی جا رہی ہے۔ ایک اور دلچسپ پروجیکٹ "رادھے: دی ریونج" ہے، جس میں سلمان خان ایک ایکشن تھرلر کے کردار میں نظر آئیں گے، جس نے اس کے ٹیزر کے ذریعے کافی شور مچایا ہے۔
-
باکس آفس کی کامیابی: حالیہ عرصے میں بولی وڈ کا باکس آفس کارکردگی مختلف رہی ہے۔ "پٹھان," جس میں شاہ رخ خان، دیپیکا پڈوکون، اور جان ابراہم ہیں، ایک بہت بڑی کامیابی بن گئی ہے، جس نے عالمی سطح پر ₹1,000 کروڑ سے زیادہ کمائی کی۔ یہ کامیابی خان کی طویل وقفے کے بعد واپسی کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم، "محرجہ", جس میں عامر خان ہیں، توقعات کے باوجود زیادہ کامیاب نہیں ہوئی، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بولی وڈ کو بڑھتی ہوئی عالمی سطح پر شائقین کی توقعات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
-
سیلیبریٹی کی خبریں: بولی وڈ کے ستارے جیسے دیپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ اپنی طاقتور فین فالوئنگ کے ساتھ فعال ہیں۔ رنویر نے حال ہی میں اپنے لباس کے برانڈ کا آغاز کیا، جس پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ اس دوران دیپیکا ذہنی صحت کے حوالے سے آگاہی بڑھانے اور مختلف سماجی معاملات میں تعاون کرتی رہی ہیں۔ ان کی آنے والی فلم "چاندریان: دی ان ٹولڈ اسٹوری"، جو بھارت کے خلائی مشن پر مبنی ہے، خاصی دلچسپی پیدا کر رہی ہے۔
-
فلمی میلے اور ایوارڈز: 2025 کے بین الاقوامی فلم فیسٹیول آف انڈیا (IFFI) میں بولی وڈ کی فلمیں جیسے "گلی بوائے 2" اور "جیون کی راہ" پیش کی گئیں اور انہیں تنقیدی پذیرائی حاصل ہوئی۔ "فلمفئیر ایوارڈز 2025" ایک اور اہم ایونٹ ہوگا، جہاں شاہد کپور "کبیر سنگھ 2" کے لیے اور عالیا بھٹ "برہمسٹرہ 2" کے لیے ایوارڈز میں مقابلہ کریں گے۔
ہولی وڈ
-
آسکر بُز اور فلموں کی ریلیز: ہولی وڈ 2025 کے اکیڈمی ایوارڈز کے لیے پرجوش ہے، جہاں "سلور لائننگز پلے بک 2" اور "ایکوز آف اٹرنٹی" جیسی فلموں نے نامزدگیاں جیتنے کی امیدیں باندھ رکھی ہیں۔ "ایکوز آف اٹرنٹی" ایک تاریخی ایپک ہے جس میں لیونارڈو ڈی کیپریو اور ایما اسٹون نے اداکاری کی ہے، اور اس کا پلاٹ قدیم روم کے سیاسی پیچیدگیوں پر مبنی ہے۔
-
مارول کا نیا فیز: مارول سنیماٹک یونیورس (MCU) کی توسیع "ایونجرز: نیو ڈان" کے ساتھ ہو رہی ہے، جو 2025 میں ریلیز ہونے والی ہے۔ یہ فلم آئیron Man (رابرٹ ڈاؤنی جونیئر)، کیپٹن امریکہ (کرس ایونز) اور تھور (کرس ہیمس ورتھ) جیسے پسندیدہ کرداروں کو ایک ساتھ پیش کرے گی، جو ملٹی ورس کے سفر پر نکلیں گے۔ شائقین اس بات کی توقع کر رہے ہیں کہ کئی کردار جو مر چکے تھے، دوبارہ نظر آئیں گے، جو مارول کی کہانی کی سمت کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہیں۔
-
ہولی وڈ کی باکس آفس کی کامیابیاں: "اوتر: دی وے آف واٹر" نے عالمی باکس آفس پر غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اور یہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کما چکی ہے۔ جیمز کیمرون کی یہ فلم ہولی وڈ کی سب سے زیادہ کمانے والی فلموں میں شامل ہوگئی ہے۔ "فاسٹ اینڈ فیوریس 11" نے بھی اپنے ایکشن کے مناظر اور وین ڈیزل اور مشیل روڈریگوز کی قیادت میں کامیاب ریلیز کے ساتھ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
-
سیلیبریٹی کی خبریں: ہولی وڈ کے ستارے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے ساتھ ساتھ سماجی اثر و رسوخ میں بھی سرگرم ہیں۔ زینڈیا نے "اسٹرینجر تھنگز" اور "یوفوریا" میں اپنے کرداروں سے شائقین کا دل جیتا ہے۔ ٹام ہالینڈ اور زینڈیا کے حقیقی زندگی کے تعلقات نے میڈیا میں مسلسل توجہ حاصل کی ہے۔ اسی دوران، ول اسمتھ، جنہوں نے آسکر کے واقعے کے بعد متنازعہ واپسی کی، "بیڈ بوائز 4" میں اداکاری کرنے والے ہیں، جو ان کی ایکشن کامیڈی کیریئر کو دوبارہ زندہ کرے گی۔
-
اسٹریمنگ سروسز اور رجحانات: اسٹریمنگ پلیٹ فارمز جیسے نیٹ فلکس، ہولو، اور ایمیزون پرائم ویڈیو نے انڈسٹری کی مواد کی کھپت کو آگے بڑھایا ہے۔ "اسٹرینجر تھنگز سیزن 5" نیٹ فلکس پر اور "دی بوائز سیزن 4" ایمیزون پرائم پر 2025 کے سب سے زیادہ متوقع شو ہیں۔ اسٹریمنگ سروسز کے روایتی باکس آفس کی فروخت کو تجاوز کر جانے کے ساتھ، ہولی وڈ اس کی رہائی کی حکمت عملی کو نئی مانگ کے مطابق ڈھال رہا ہے۔
لالی وڈ (پاکستان کا فلمی صنعت)
-
لالی وڈ کی بحالی: پاکستان کی فلمی صنعت، یا لالی وڈ، ایک نئی زندگی کی طرف بڑھ رہی ہے جہاں زیادہ فلم ساز مختلف نوعیت کی فلموں کے ساتھ تجربات کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ بات کی جانے والی فلم "سونو نہ" ہے، جو ایک رومانیٹک ڈرامہ ہے جس میں ماہرہ خان اور فہد مصطفیٰ جیسے معروف ستارے شامل ہیں۔ فلم کا پلاٹ جدید دور میں محبت کی پیچیدگیوں کو بیان کرتا ہے، جس نے پاکستانی شائقین کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
-
ثقافتی اور سماجی موضوعات: لالی وڈ کی فلمیں اب زیادہ سماجی مسائل کو اجاگر کر رہی ہیں۔ "دھیری دھیری" جیسی فلمیں جو خواتین کے حقوق اور مردانہ سماجی رویوں کے بارے میں بات کرتی ہیں، اور "بچپن کے دن" جو بچوں کے محنت و مشقت اور سماجی ناانصافیوں پر مبنی ہے، نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے۔ ان فلموں نے پاکستان میں پسماندہ طبقوں کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔
-
باکس آفس اور فلم ریلیز: پاکستانی فلمیں جیسے "میرا جسم میری مرضی" اور "دل ربا" نے باکس آفس پر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ "میرا جسم میری مرضی" جسمانی خودمختاری اور ذاتی آزادی کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتی ہے، اور "دل ربا" ایک رومانیٹک کامیڈی ہے جو ایک نیا اور دلچسپ انداز پیش کرتی ہے۔ تاہم، باکس آفس کے اعداد و شمار ابھی بھی بولی وڈ اور ہولی وڈ کے مقابلے میں بہت کم ہیں، جو اس صنعت کی ممکنہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
-
سٹار پاور اور سیلیبریٹی کلچر: ماہرہ خان، عمران عباس، اور سجل علی جیسے ستاروں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے لالی وڈ کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے، نہ صرف پاکستان میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی۔ ماہرہ خان کا ٹی وی اور فلم دونوں میں کام نے انہیں عالمی سطح پر پہچان دی ہے۔ اسی طرح، فہد مصطفیٰ جیسے اداکار روایتی رومانیٹک کرداروں کے علاوہ مختلف کرداروں کے ساتھ تجربات کر رہے ہیں، جس سے ان کی مقبولیت مزید بڑھ رہی ہے۔
-
فلمی میلوں اور بین الاقوامی شناخت: لالی وڈ کی فلمیں اب بین الاقوامی فلمی میلوں میں پیش کی جا رہی ہیں، جیسے "سونو نہ" جو 2025 کے کانز فلم فیسٹیول میں پیش کی گئی۔ اس فلم نے اپنی ہدایتکاری اور پاکستان کے بدلتے ہوئے سماجی منظرنامے کو منفرد انداز میں پیش کرنے پر مثبت آراء حاصل کیں۔ یہ لالی وڈ کی ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہے، جو مقامی فلم سازوں کے لیے عالمی سطح پر مزید مواقع فراہم کر رہا ہے۔
نتیجہ
بولی وڈ، ہولی وڈ اور لالی وڈ ہر ایک اپنی مخصوص چیلنجز اور کامیابیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ بولی وڈ نے بھارتی سب کانٹیننٹ پر غلبہ حاصل کر رکھا ہے، جہاں بلاک بسٹر ریلیز، سپر اسٹار پاور، اور ابھرتی ہوئی فلمی اسلوب پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ہولی وڈ کا عالمی اثر و رسوخ بے مثال ہے، جس میں بڑی بجٹ والی فلموں اور ثقافتی اثرات کا امتزاج ہے۔ لالی وڈ، جو ابھی اپنی بحالی کے ابتدائی مراحل میں ہے، متنوع کہانی سنانے، بین الاقوامی شناخت، اور باکس آفس کے امکانات میں اضافہ دیکھ رہا ہے، جو پاکستان کی فلمی صنعت کے لیے روشن مستقبل کی نشاندہی کرتا ہے۔ تینوں صنعتیں اپنے ناظرین کی بڑھتی ہوئی توقعات کے ساتھ نئے طریقوں کو اپنا رہی ہیں اور نئی تکنیکی ترقیات کے ساتھ روایتی طریقوں کو متوازن کر رہی ہیں۔
-
زندگی کا طرز (Lifestyle):
زندگی کا طرز ایک شخص کے جینے کے انداز کو بیان کرتا ہے، جس میں اس کے انتخاب، عادات اور وہ طریقے شامل ہیں جو اس کی شخصیت، اقدار اور سماجی ماحول کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ مختلف پہلوؤں پر مشتمل ہے جیسے صحت، معمولات، مشغلے، دلچسپیاں اور دنیا کے ساتھ انسان کا تعامل۔ ایک شخص کا طرز زندگی مختلف عوامل سے متاثر ہو سکتا ہے، جن میں اس کی ثقافت، پرورش، کام، تعلقات اور سماجی اصول شامل ہیں۔
صحت اور فٹنس: جدید طرز زندگی میں جسمانی فٹنس کو اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس میں باقاعدہ ورزش، متوازن غذا، مناسب نیند اور نقصان دہ عادات جیسے تمباکو نوشی یا زیادہ شراب نوشی سے پرہیز شامل ہے۔ فٹنس کے معمولات میں مختلف افراد جِم کی مشقیں، یوگا، دوڑنا یا باہر کے کھیل منتخب کرتے ہیں۔ ذہنی سکون، مراقبہ اور خود کی دیکھ بھال بھی مجموعی طور پر صحت مند طرز زندگی میں مدد دیتی ہے۔
کام اور ذاتی زندگی کا توازن: آج کی تیز رفتار دنیا میں کام اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کرنا ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ لوگ لچکدار کام کے اوقات، دور سے کام کرنے کے اختیارات اور پیشہ ورانہ و ذاتی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے مینج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ تناؤ کو کم کر سکیں اور مجموعی طور پر خوش رہیں۔
سماجی تعلقات اور مشغلے: سماجی سرگرمیوں میں شرکت اور مشاغل کا پیچھا کرنا ایک بھرپور طرز زندگی کا لازمی جزو ہیں۔ چاہے وہ خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، رضاکارانہ کام کرنا، سفر کرنا یا نئی مہارتیں سیکھنا ہو، مشغلے ذاتی ترقی اور خوشی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پائیداری: بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آگاہی کے ساتھ، بہت سے افراد ایسی طرز زندگی اختیار کر رہے ہیں جو پائیدار ہو۔ اس میں فضلہ کم کرنا، ماحول دوست مصنوعات کا استعمال کرنا اور ان برانڈز کو سپورٹ کرنا جو پائیداری کو ترجیح دیتے ہیں شامل ہیں۔ لوگ سبزیوں پر مبنی غذا کو اپناتے ہیں، توانائی کی کھپت کو کم کرتے ہیں اور مادیات کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فیشن (Fashion):
فیشن خود کو ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے جو لباس، لوازمات اور مجموعی طور پر ظاہری شکل کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے اور ثقافت، معاشرت اور ذاتی ذوق سے متاثر ہوتا ہے۔ فیشن ایک طاقتور آلہ ہے جس کے ذریعے افراد اپنی شناخت، تخلیقیت اور مزاج کا اظہار کرتے ہیں۔
رجحانات (Trends): فیشن کے رجحانات ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں، اور ڈیزائنرز، اثرانداز افراد اور مشہور شخصیات اکثر جو چیز مقبول ہو رہی ہے، اس کی راہنمائی کرتے ہیں۔ موسم کے مطابق کلیکشن—بہار/گرمی اور خزاں/سردی—عموماً جو چیز فیشن میں ہو، اس کا تعین کرتے ہیں، لیکن ذاتی انداز افراد کو ان رجحانات کے ساتھ تجربہ کرنے کی اجازت دیتا ہے تاکہ وہ اپنی شناخت کے مطابق فیشن کو اپنائیں۔
ذاتی انداز (Personal Style): ذاتی انداز یہ ہے کہ ہر شخص اپنے لیے کیا بہترین محسوس کرتا ہے، چاہے وہ رجحانات میں ہو یا نہ ہو۔ اس میں رنگوں، کپڑوں، سلویٹ اور لوازمات کا انتخاب شامل ہے جو کسی شخص کو سب سے زیادہ اعتماد محسوس کراتے ہیں۔ یہ شخصیت، آرام دہ ماحول اور جمالیاتی پسند کا عکاس ہوتا ہے۔
فیشن میں پائیداری: زندگی کے طرز کی طرح، فیشن میں بھی پائیداری ایک اہم ترجیح بنتی جا رہی ہے۔ صارفین ایسے برانڈز کی طرف مائل ہو رہے ہیں جو ماحول دوست طریقوں کو اپناتے ہیں، جیسے کہ ری سائیکلڈ کپڑوں کا استعمال، کاربن کے اثرات کو کم کرنا اور کارکنوں کے لیے منصفانہ اجرتیں فراہم کرنا۔ وینٹیج اور دوسری ہاتھ کی خریداری بھی فیشن میں پائیداری کے لحاظ سے ایک اہم قدم ہے۔
مواقع اور لباس: فیشن عام طور پر موقع کے مطابق بدلتا ہے۔ رسمی مواقع جیسے کہ شادیاں، کاروباری میٹنگز یا پارٹیز مختلف لباس کی ضرورت ہوتی ہیں، اور یہ مواقع افراد کو مخصوص رہنمائی کے تحت تخلیقی اظہار کا موقع دیتے ہیں۔ کیژول لباس، کام کی پوشاک اور ایتھلیزر بھی اپنے مخصوص اصول رکھتے ہیں جو آرام اور فیشن کا توازن فراہم کرتے ہیں۔
خوبصورتی (Beauty):
خوبصورتی صرف ظاہری شکل کے بارے میں نہیں ہے بلکہ خود کی دیکھ بھال اور اپنے جسم میں اعتماد محسوس کرنے کا بھی معاملہ ہے۔ خوبصورتی کی صنعت میں جلد کی دیکھ بھال، میک اپ، بالوں کی دیکھ بھال اور ذاتی صفائی شامل ہیں، جو کسی فرد کے جمالیاتی احساس میں اضافہ کرتے ہیں۔
جلد کی دیکھ بھال: مناسب جلد کی دیکھ بھال آج کل بہت اہم ہو چکی ہے کیونکہ لوگ اپنی جلد کی اہمیت اور دیکھ بھال کے بارے میں زیادہ آگاہ ہیں۔ جلد کی مختلف اقسام، مسائل اور مصنوعات کے بڑھتے ہوئے انتخاب نے ذاتی نوعیت کی جلد کی دیکھ بھال کے معمولات کی طرف لوگوں کو مائل کیا ہے، جیسے کہ اینٹی ایجنگ، ہائیڈریشن، مہاسوں کا علاج اور سن پروٹیکشن۔ اجزاء جیسے ریٹینول، ہائیلورونک ایسڈ اور وٹامن سی اس وقت جلد کی دیکھ بھال میں مقبول ہیں۔
میک اپ: میک اپ اپنے چہرے کی خصوصیات کو بڑھانے یا تخلیقی اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ قدرتی نظر سے لے کر جرات مندانہ اور فنون لطیفہ پر مبنی میک اپ تک، لوگ میک اپ کو اپنے اعتماد کو بڑھانے اور مختلف انداز آزمانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ فاؤنڈیشن، کنسیلر، لپ اسٹک، آئی لائنر اور ماسکارا عام طور پر استعمال ہونے والی مصنوعات ہیں، جبکہ ہائی لائٹر، کانٹور کٹس اور آئی شیڈو پیلیٹ جیسے زیادہ جدید مصنوعات تخلیقی امکانات فراہم کرتے ہیں۔
بالوں کی دیکھ بھال اور صفائی: بال کسی کی ظاہری شکل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بالوں کی دیکھ بھال کا رجحان بڑھ چکا ہے، جس میں لوگ صحت مند بالوں کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب صفائی کے معمولات، علاج اور حفاظتی ہیئر اسٹائل پر توجہ دے رہے ہیں۔ بالوں کے کٹ اور رنگوں کے رجحانات وقت کے ساتھ بدلتے ہیں، جو مشہور شخصیات، اثرانداز افراد اور سوشل میڈیا سے متاثر ہوتے ہیں۔
خوبصورتی اور تندرستی: خوبصورتی کو اب تندرستی کی مشقوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ مراقبہ، مناسب نیند اور صحت مند غذا جلد، بالوں اور مجموعی طور پر جسمانی خوبصورتی پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ ذہنی سکون کا خیال رکھنا جسمانی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہو رہا ہے، کیونکہ تناؤ اور بے چینی جلد کی بیماریوں، بالوں کے جھڑنے اور مدھم جلد کے آثار کا باعث بن سکتے ہیں۔
تعلقات (Relationships):
تعلقات انسانی تعلقات کا بنیادی حصہ ہیں اور کسی فرد کی خوشی اور جذباتی سکون پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ تعلقات کی مختلف اقسام ہیں—رومانوی، عائلتی، دوستیاں اور پیشہ ورانہ—اور ہر ایک کا اپنا مخصوص ڈھانچہ ہوتا ہے۔
رومانوی تعلقات: محبت زندگی کا ایک اہم پہلو ہے جو جذباتی اور جسمانی قربت پر مبنی ہوتا ہے۔ صحت مند رومانوی تعلقات اعتماد، بات چیت، باہمی احترام اور مشترکہ اقدار پر مبنی ہوتے ہیں۔ آج کل لوگ تعلقات کے بارے میں کھلے ذہن کے حامل ہیں، چاہے وہ روایتی تاریخ سازی ہو یا آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے، اور محبت و شراکت داری کا تصور اب مختلف شناختوں کو بھی شامل کرتا ہے۔
دوستی: دوستی جذباتی مدد، اعتماد اور مشترکہ تجربات کا بنیادی حصہ ہوتی ہے۔ مضبوط دوستیاں باہمی خیال، سمجھداری اور وفاداری سے مشہورتا ہیں۔ لوگ دوستوں کی قریبی رشتہ داری کی اہمیت کو تسلیم کر رہے ہیں اور اس کے لیے وقت اور توانائی لگا رہے ہیں۔
خاندانی تعلقات: خاندان عموماً وہ پہلی مدد گار نظام ہوتا ہے جس پر لوگ انحصار کرتے ہیں۔ خاندانی تعلقات کا ڈھانچہ مختلف ہو سکتا ہے، بعض خاندان انحصار پر زور دیتے ہیں اور بعض آزادی کو ترجیح دیتے ہیں۔ بدلتے ہوئے خاندانی ڈھانچے جیسے کہ جوہری اور توسیعی خاندان مختلف تجربات اور چیلنجز لاتے ہیں۔
بات چیت اور تصفیہ: موثر بات چیت تمام تعلقات کی اساس ہوتی ہے۔ فعال سننا، ہمدردی اور ایمانداری کلیدی حیثیت رکھتے ہیں جب بات چیت کرنے اور تنازعات کو حل کرنے کی بات آتی ہے۔ رومانوی تعلقات میں یہ بات خصوصاً اہم ہوتی ہے تاکہ زندگی کے اتار چڑھاؤ کو ساتھ گزارا جا سکے۔ دوستی اور خاندان میں بھی کھلی بات چیت اعتماد کو بڑھاتی ہے اور رشتہ مضبوط کرتی ہے۔
سوشل میڈیا اور تعلقات: سوشل میڈیا اب جدید تعلقات میں ایک بڑھتا ہوا حصہ ہے۔ یہ لوگوں کو جڑے رہنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ پرائیویسی، عدم تحفظ اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کے بھی امکانات ہیں۔ آن لائن تعلقات اور آف لائن تعلقات کے درمیان توازن قائم کرنا صحت مند تعلقات کے لیے ضروری ہے۔
مجموعی طور پر، طرز زندگی، فیشن، خوبصورتی اور تعلقات آپ کی شناخت، سکون اور خوشی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لوگ زیادہ سے زیادہ توازن اور اصلیت کی تلاش میں ہیں اور اپنی ذاتی اقدار کو تمام پہلوؤں میں شامل کر رہے ہیں جبکہ ایک مسلسل بدلتی دنیا میں چل رہے ہیں۔
Comments
Post a Comment