Zakat: The Pillar of Charity in Islam
Zakat: The Pillar of Charity in Islam
زکوٰۃ: اسلام میں خیرات کا ستون
زکوٰۃ کا تعارف
زکوٰۃ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے، جو مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی دولت کا ایک حصہ ضرورت مندوں کو دیں۔ یہ دولت کی پاکیزگی اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے کا ذریعہ ہے۔ "زکوٰۃ" عربی لفظ "ز-ک-و" سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے "پاک کرنا، بڑھانا، برکت دینا"۔ زکوٰۃ دینے سے نہ صرف مال پاک ہوتا ہے بلکہ روح کی تطہیر بھی ہوتی ہے، اور یہ معاشرے کی فلاح و بہبود میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
یہ محض خیرات نہیں بلکہ اللہ (سبحانہ وتعالیٰ) کا حکم ہے، جو ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ زکوٰۃ سماجی عدم مساوات کو کم کرتی ہے، غرباء کی مدد کرتی ہے، اور امتِ مسلمہ میں بھائی چارہ مضبوط کرتی ہے۔
زکوٰۃ کس پر فرض ہے؟
زکوٰۃ ہر بالغ، عاقل، اور صاحبِ نصاب مسلمان پر فرض ہے، جو کہ نصاب کی حد کو پورا کرتا ہو۔ نصاب وہ کم از کم مقدار ہے جس پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے۔ درج ذیل شرائط لاگو ہوتی ہیں:
- مسلمان – زکوٰۃ صرف مسلمانوں پر فرض ہے، غیر مسلموں پر نہیں۔
- بالغ – جو شخص بلوغت کو پہنچ چکا ہو۔
- عاقل – ذہنی طور پر صحت مند ہو۔
- صاحبِ نصاب – جو شخص نصاب سے زائد دولت کا مالک ہو اور اس پر ایک اسلامی سال گزر چکا ہو۔
- اضافی دولت – زکوٰۃ صرف اُس دولت پر فرض ہے جو بنیادی ضروریات (خوراک، رہائش، لباس وغیرہ) سے زائد ہو۔
- قمری سال کا مکمل ہونا – اگر دولت ایک قمری سال (ہجری سال) تک نصاب سے زائد رہے تو زکوٰۃ واجب ہو جاتی ہے۔
نصاب (کم از کم دولت کی حد)
نصاب کی حد سونے یا چاندی کی مقدار پر مبنی ہے:
- سونا: 87.48 گرام (7.5 تولہ)
- چاندی: 612.36 گرام (52.5 تولہ)
- نقد رقم: اگر کسی کے پاس نقدی یا بینک میں اتنی رقم ہو جو سونے یا چاندی کے نصاب کے برابر ہو تو زکوٰۃ لازم ہوگی۔
- تجارتی سامان: اگر کسی کاروبار میں سامان کی قیمت نصاب تک پہنچ جائے تو زکوٰۃ فرض ہوگی۔
- مویشی اور زراعت: مخصوص حدوں کے مطابق اونٹ، گائے، بکریاں اور کھیتی کی پیداوار پر زکوٰۃ لازم ہے۔
زکوٰۃ کی شرح سالانہ 2.5% مقرر کی گئی ہے۔
زکوٰۃ کہاں اور کیسے تقسیم کی جاتی ہے؟
قرآن مجید (سورہ التوبہ، 9:60) کے مطابق زکوٰۃ صرف آٹھ اقسام کے افراد کو دی جا سکتی ہے:
- مساکین (انتہائی غریب افراد) – وہ لوگ جو اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہوں۔
- فقیر (ضرورت مند افراد) – جو مالی مشکلات کا شکار ہوں۔
- زکوٰۃ کے منتظمین – وہ افراد جو زکوٰۃ کو جمع کرنے اور تقسیم کرنے کے کام پر مامور ہوں۔
- نو مسلم (دل جیتنے کے لیے) – نو مسلم یا وہ افراد جن کے دلوں کو اسلام کی طرف مائل کرنا ضروری ہو۔
- غلاموں اور قیدیوں کی آزادی – ان غلاموں یا قیدیوں کی مدد کے لیے جو آزادی حاصل کرنا چاہتے ہوں۔
- مقروض افراد – ایسے افراد جو شدید قرض میں مبتلا ہوں اور قرض ادا کرنے کی سکت نہ رکھتے ہوں۔
- اللہ کے راستے میں – دین کی اشاعت، تبلیغ، جہاد، یا رفاہی کاموں میں خرچ کرنے کے لیے۔
- مسافر – وہ مسافر جو مالی مشکلات کی وجہ سے اپنے گھر واپس جانے سے قاصر ہو۔
مسلمان زکوٰۃ کیسے ادا کرتے ہیں؟
زکوٰۃ کی ادائیگی کے مختلف طریقے ہیں:
- براہ راست ضرورت مند افراد کو دینا
- مساجد اور اسلامی تنظیموں کے ذریعے
- فلاحی ادارے اور این جی اوز
- یتیم خانے، اسکول، اور اسپتال
- خوراک کی تقسیم اور رہائش کا انتظام
- مقروض افراد کی مدد
- مشکل میں مبتلا خاندانوں کی مدد
زیادہ تر مسلمان زکوٰۃ ماہ رمضان میں دینا پسند کرتے ہیں، کیونکہ اس ماہ میں نیکیوں کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
کون زکوٰۃ لینے کا اہل نہیں ہے؟
زکوٰۃ درج ذیل افراد کو نہیں دی جا سکتی:
- مالدار اور مالی طور پر مستحکم افراد – جو نصاب سے زیادہ دولت کے مالک ہوں۔
- نبی کریم (ﷺ) کے خاندان کے افراد (بنو ہاشم) – زکوٰۃ نبی کریم (ﷺ) کے اہلِ بیت کے لیے جائز نہیں ہے۔
- والدین، بیوی، اولاد – اپنے والدین، بیوی یا اولاد کو زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی، کیونکہ ان کا خرچ خود زکوٰۃ دینے والے پر لازم ہے۔
- غیر مسلم – زکوٰۃ صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص ہے، جبکہ صدقہ کسی کو بھی دیا جا سکتا ہے۔
- حرام کاموں میں خرچ کرنے والے – اگر کوئی شخص زکوٰۃ کا استعمال شراب نوشی، جوا، یا گناہ کے کاموں میں کرے تو اسے زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔
- وہ ادارے جو مستحق نہ ہوں – زکوٰۃ ان اداروں کو نہیں دی جا سکتی جو قرآن میں بیان کردہ آٹھ اقسام میں شامل نہ ہوں۔
زکوٰۃ کے احکام و پابندیاں
- نیت (نیت کا خلوص) – زکوٰۃ دینے سے پہلے نیت کرنا ضروری ہے کہ یہ فرض کی ادائیگی کے لیے دی جا رہی ہے۔
- فوری ادائیگی – جب زکوٰۃ واجب ہو جائے تو اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔
- حلال دولت سے ادا کرنا – زکوٰۃ صرف حلال کمائی سے دی جا سکتی ہے۔
- نقد یا سامان کی شکل میں – زکوٰۃ رقم، خوراک، کپڑے، یا ضروری اشیاء کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔
- مساجد کی تعمیر میں استعمال نہیں کی جا سکتی – زکوٰۃ سے مسجد کی تعمیر نہیں کی جا سکتی، کیونکہ یہ قرآن میں بیان کردہ آٹھ اقسام میں شامل نہیں۔
- صحیح حساب کتاب – ہر مسلمان کو اپنی زکوٰۃ صحیح طریقے سے حساب کر کے ادا کرنی چاہیے۔
زکوٰۃ اور دیگر صدقات میں فرق
زکوٰۃ کے سماجی فوائد
- غربت میں کمی – زکوٰۃ غریبوں کی مالی مدد کرتی ہے۔
- معاشی استحکام – دولت کی منصفانہ تقسیم میں مدد دیتی ہے۔
- سماجی بھائی چارہ – امتِ مسلمہ میں اتحاد اور ہمدردی پیدا کرتی ہے۔
- ایمان کی مضبوطی – زکوٰۃ دینے سے اللہ کے قرب میں اضافہ ہوتا ہے۔
نتیجہ
زکوٰۃ اللہ کا حکم ہے جو غربت کے خاتمے، معاشرتی انصاف، اور مسلم کمیونٹی کی مضبوطی میں مدد دیتی ہے۔ یہ محض خیرات نہیں بلکہ ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔
Comments
Post a Comment