Slum Growing Area and Settlements

Slum Growing Area and Settlements

جھگی جھوپڑی (کچی بستیاں) اور ان کی بڑھتی ہوئی آبادیاں

جھگی جھوپڑی بستیاں، جنہیں عام طور پر کچی بستیاں کہا جاتا ہے، ہندوستان کے بڑے شہروں جیسے دہلی، ممبئی، کولکتہ، اور ملک کے دیگر چھوٹے شہروں میں ابھری ہیں۔ یہ بستیاں عام طور پر سرکاری یا ریلوے کی زمینوں پر قبضہ کرکے تعمیر کی جاتی ہیں۔ ان کا خاصہ غیر قانونی اور عارضی تعمیرات، بے تحاشا بھیڑ بھاڑ، اور بنیادی سہولیات کی کمی ہے۔

ابھرنے اور بڑھنے کی وجوہات

جھگی جھوپڑی بستیوں کے پھیلاؤ کی کئی سماجی، اقتصادی، اور انتظامی وجوہات ہیں:

شہری کاری اور نقل مکانی

  1. شہری کاری اور روزگار کی تلاش:
    • دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی کے سبب کم قیمت رہائش کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے، جو کہ شہروں میں پوری نہیں ہو پاتی۔
    • کم آمدنی والے افراد باقاعدہ رہائش کا خرچ نہیں اٹھا سکتے، اس لیے وہ غیر منظم اور غیر قانونی علاقوں میں آباد ہو جاتے ہیں، جس سے کچی بستیاں وجود میں آتی ہیں۔

سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ

  1. زمینوں پر تجاوزات:
    • جھگی جھوپڑی کی بستیاں زیادہ تر سرکاری زمینوں جیسے ریلوے ٹریک، شاہراہوں، اور خالی سرکاری زمینوں پر قائم کی جاتی ہیں۔
    • بعض اوقات، وہ نجی زمینیں جو کئی سالوں سے غیر استعمال شدہ ہیں، بھی رہائش یا تجارتی مقاصد کے لیے قابض کر لی جاتی ہیں۔

لاپرواہی اور بدعنوانی

  1. پالیسیوں کا نفاذ نہ ہونا:
    • زمین کے استعمال سے متعلق قوانین کو نافذ نہ کرنے اور مقامی حکام کی ناکامی ان تجاوزات کو بڑھاوا دیتی ہے۔
  2. بدعنوانی:
    • نظام میں موجود بدعنوانی تجاوزات کو فروغ دیتی ہے۔ حکام اکثر جان بوجھ کر ان غیر قانونی تعمیرات کو نظر انداز کرتے ہیں یا اپنے ذاتی مفادات کے لیے سہولت فراہم کرتے ہیں۔

پالیسی میں خامیاں اور تاخیر

  1. ناقص منصوبہ بندی:
    • شہری منصوبہ بندی کے فقدان اور کم قیمت رہائش کی اسکیموں کی عدم موجودگی مسئلے کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
  2. سرکاری زمین کا بروقت استعمال نہ ہونا:
    • عوامی منصوبوں کے لیے حاصل کی گئی زمین کو تاخیر سے استعمال کرنے کی وجہ سے وہ تجاوزات کا شکار ہو جاتی ہیں۔

جھگی جھوپڑی بستیوں کی خصوصیات

رہائش اور انفراسٹرکچر

  1. عارضی مکانات:
    • مکانات عام طور پر ترپال، ٹین، بانس، اور پلاسٹک سے بنائے جاتے ہیں۔
  2. غیر محفوظ تعمیرات:
    • یہ ڈھانچے غیر قانونی طور پر تعمیر کیے جاتے ہیں، جو آگ، سیلاب، اور گرنے جیسے خطرات کا سامنا کرتے ہیں۔

رہائشی حالات

  1. بے تحاشا بھیڑ:
    • ایک چھوٹے سے کمرے میں کئی خاندان رہتے ہیں۔
  2. صفائی کی کمی:
    • نکاسی آب، صاف پانی، بجلی، اور کوڑا کرکٹ کے نظام کی عدم موجودگی گندگی کا باعث بنتی ہے۔

تجارتی سرگرمیاں

  1. غیر منظم کاروبار:
    • تجاوزات شدہ زمینوں پر رہائش کے ساتھ ساتھ دکانیں، ورکشاپس، اور دیگر کاروباری سرگرمیاں بھی ہوتی ہیں، جو غیر قانونی معیشت کو فروغ دیتی ہیں۔

شہروں کے مخصوص حالات

دہلی

  • دہلی کی جھگی بستیاں زیادہ تر ریلوے لائنوں، شاہراہوں، یا صنعتی علاقوں کے قریب ہیں۔
  • شہر کی ماسٹر پلاننگ جھگی بستیوں کی بحالی کو مربوط کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے۔

ممبئی

  • ممبئی کی دھاروی جیسی بڑی جھگی بستیاں اعلیٰ آبادی کثافت اور مہنگے رہائشی مارکیٹ کے نتیجے میں وجود میں آئی ہیں۔
  • میونسپل کارپوریشن، ریلوے، اور نجی زمینوں پر تجاوزات عام ہیں۔

کولکتہ

  • شہر کی جھگی بستیاں زیادہ تر ندیوں کے کنارے، ریلوے لائنوں، اور ترک شدہ صنعتی علاقوں کے قریب ہیں۔
  • کم قیمت رہائش کی عدم موجودگی اور ناقص منصوبہ بندی اہم عوامل ہیں۔

جھگی جھوپڑی کی بستیاں نہ صرف شہری مسائل کا مظہر ہیں بلکہ انتظامی ناکامیوں کا عکاس بھی ہیں۔ ان کی بحالی اور انضمام کے لیے پالیسی اصلاحات اور مضبوط منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔

پاکستان میں کچی آبادیاں اور بستیاں

پاکستان میں کچی آبادیاں یا غیر رسمی بستیاں کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یہ بستیاں زیادہ آبادی، غیر معیاری رہائش، بنیادی سہولیات کی کمی، اور ایسے غیر رسمی ڈھانچے پر مشتمل ہیں جو سرکاری نگرانی سے باہر ہیں۔

پاکستان میں کچی آبادیوں کا آغاز اور بڑھوتری

  1. شہریकरण اور آبادی میں اضافہ:

    • تیز شہری ترقی اور بہتر معاشی مواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی نے کچی آبادیوں کی افزائش کو فروغ دیا ہے۔
    • شہروں میں سستی رہائش کی طلب پوری کرنا مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کم آمدنی والے خاندان کچی آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
  2. سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ:

    • زیادہ تر کچی آبادیاں سرکاری زمینوں، ریلوے پراپرٹیز یا غیر استعمال شدہ نجی زمینوں پر بنائی جاتی ہیں۔
    • ان بستیوں کے رہائشیوں کے پاس قانونی ملکیت یا رہائشی حقوق نہیں ہوتے۔
  3. معاشی و سماجی عدم مساوات:

    • جائیداد کی زیادہ قیمتیں اور کم لاگت کی رہائش کے ناکافی منصوبے شہری غریبوں کو غیر رسمی بستیوں میں رہنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
  4. حکام کی غفلت:

    • شہری منصوبہ بندی اور حکمرانی کے نظام کا کمزور نفاذ کچی آبادیوں کے غیر متوقع پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔
    • بعض اوقات مقامی انتظامیہ میں کرپشن غیر قانونی زمین کے قبضے کو آسان بناتی ہے۔

پاکستانی کچی آبادیوں کے حالات

  1. رہائش اور بنیادی ڈھانچہ:

    • گھروں کی تعمیر کم معیار کے مواد جیسے مٹی، بانس، اور دھات کی چادروں سے کی جاتی ہے۔
    • صاف پانی، نکاسی آب، اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات اکثر غیر موجود ہوتی ہیں۔
  2. رہائشی حالات:

    • زیادہ آبادی اور ناقص صفائی صحت کے مسائل جیسے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
    • تعلیم اور صحت کی سہولیات تک محدود رسائی لوگوں کو غربت کے چکر میں پھنسا دیتی ہے۔
  3. ماحولیاتی خطرات:

    • کئی کچی آبادیاں ماحولیاتی طور پر خطرناک زمین پر بنائی جاتی ہیں، جیسے کہ سیلاب زدہ علاقے یا کوڑے کے ڈھیر، جو قدرتی آفات کا شکار بن سکتی ہیں۔

پاکستان میں کچی آبادیوں کی بحالی کی کوششیں

  1. کچی آبادیوں کی قانونی حیثیت:

    • صوبائی حکومتوں نے غیر رسمی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے منصوبے شروع کیے ہیں۔ مثال کے طور پر:
      • سندھ کچی آبادی اتھارٹی (SKAA) کراچی میں کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔
    • رہائشیوں کو رہائشی حقوق اور سہولیات تک رسائی فراہم کی جاتی ہے۔
  2. کچی آبادیوں کی بحالی کے پروگرام:

    • عوامی اور نجی شراکت داری کے ذریعے کم آمدنی والے افراد کے لیے سستی رہائش فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
    • دی سٹیزنز فاؤنڈیشن اور آہنگ جیسی این جی اوز تعلیم، صحت، اور ہنر کی ترقی کے ذریعے کچی آبادیوں میں رہنے کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہی ہیں۔
  3. خارجی اور متبادل رہائش:

    • جب کچی آبادیوں کو خالی کیا جاتا ہے، تو حکومت بعض اوقات متبادل رہائش فراہم کرتی ہے، لیکن یہ کوششیں اکثر ناکافی یا ناقص عملدرآمد کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتی ہیں۔

ہندوستان میں کچی آبادیاں اور بحالی کی کوششیں

ہندوستان کو بھی ممبئی، دہلی، کولکتہ، اور چنئی جیسے شہروں میں کچی آبادیوں کے مسئلے کا سامنا ہے۔ ہندوستانی کچی آبادیاں پاکستان کی طرح زیادہ آبادی، ناقص رہائشی حالات، اور سرکاری زمینوں پر قبضے جیسے مسائل رکھتی ہیں۔

ہندوستان میں بحالی کی کوششیں

  1. کچی آبادیوں کی بحالی کے منصوبے:

    • پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY) جیسے منصوبے کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو سستی رہائش فراہم کرنے کا مقصد رکھتے ہیں۔
    • ممبئی کا سلم ری ہیبیلیٹیشن اتھارٹی (SRA) کچی آبادیوں کو باضابطہ رہائش میں تبدیل کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔
  2. عوامی-نجی شراکت داری:

    • حکومتیں نجی ڈویلپرز کے ساتھ مل کر کثیر المنزلہ اپارٹمنٹس تعمیر کرتی ہیں، جس کے بدلے نجی ڈویلپرز کو پرائم اربن لینڈ پر تجارتی منصوبے بنانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
  3. ان-سیٹو کچی آبادیوں کی ترقی:

    • کچی آبادیوں کو منتقل کرنے کے بجائے وہیں بہتر بنانا، تاکہ روزگار میں رکاوٹ نہ آئے۔
  4. این جی اوز کا کردار:

    • SPARC، گونج، اور ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی جیسی تنظیمیں تعلیم، صحت، اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے ذریعے کچی آبادیوں کے حالات میں بہتری لانے پر کام کر رہی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

Social Detoxing: Breaking Free from Misinformation and Strengthening Relationships

Bird Flu Outbreak in Ranchi

ICC Champions Trophy 2025