Javed Akhtar Bollywood Celebrated Scriptwriter
Javed Akhtar Bollywood Celebrated Scriptwriter
جاوید اختر: بالی ووڈ کے مایہ ناز اسکرپٹ رائٹر
جاوید اختر، 17 جنوری 1945 کو گوالیار، بھارت میں پیدا ہوئے، بالی ووڈ کے مشہور ترین نغمہ نگاروں، اسکرپٹ رائٹروں، اور شاعروں میں سے ایک ہیں۔ ان کا کام بھارتی سنیما اور ادب پر گہرا اثر ڈالتا ہے، جو معاشرے، جذبات، اور فلسفے کی گہری سمجھ کا عکاس ہے۔
ابتدائی زندگی اور خاندان
جاوید اختر ایک ثقافتی اور ادبی پس منظر رکھنے والے خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، جانثار اختر، ایک مشہور اردو شاعر اور نغمہ نگار تھے، جبکہ ان کی والدہ، صفیہ اختر، ایک گلوکارہ اور استانی تھیں۔ جاوید اختر نے اپنے والدین کی فنکارانہ صلاحیتوں کو وراثت میں پایا۔ ان کی ابتدائی زندگی میں کئی مشکلات تھیں، جن میں کم عمری میں والدہ کا انتقال بھی شامل ہے۔
فلمی صنعت میں کیریئر
جاوید اختر نے بالی ووڈ میں اسکرپٹ رائٹر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز سلیم خان کے ساتھ کیا۔ دونوں نے مل کر "سلیم-جاوید" کی مشہور جوڑی بنائی، جس نے 1970 اور 1980 کی دہائی میں بھارتی سنیما کو ایک نئی جہت دی۔ انہوں نے کئی مشہور فلموں کے اسکرپٹ لکھے، جن میں شامل ہیں:
- زنجیر (1973): جس نے امیتابھ بچن کو "غصے والے نوجوان" کے روپ میں متعارف کرایا۔
- شعلے (1975): جسے بھارتی سنیما کی عظیم ترین فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔
- دیوار (1975): بھارتی سنیما کی ایک اہم فلم، جس میں اخلاقیات اور خاندانی تنازعات کے موضوعات کو اجاگر کیا گیا۔
- ڈان (1978): ایک کلٹ کلاسک، جسے اس کی منفرد کہانی اور ناقابل فراموش ڈائیلاگز کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔
جاوید اختر کا نغمہ نگاری کی طرف رجحان نے ان کی شہرت کو مزید بڑھایا۔ ان کے شاعرانہ گانے، جیسے سلسلہ (1981)، دل چاہتا ہے (2001)، کل ہو نہ ہو (2003)، اور زندگی نہ ملے گی دوبارہ (2011)، آج بھی مقبول ہیں۔
ادبی خدمات
جاوید اختر اردو شاعری کے ایک اہم نام ہیں اور کئی شعری مجموعے لکھ چکے ہیں، جن میں ترکش شامل ہے، جو ان کے فلسفیانہ خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کے کام میں محبت، زندگی، انسانی جدوجہد، اور سماجی و سیاسی مسائل جیسے موضوعات شامل ہوتے ہیں۔
اعزازات اور ایوارڈز
جاوید اختر کی صلاحیتوں نے انہیں کئی اعزازات سے نوازا:
- قومی فلم ایوارڈز: بہترین نغمہ نگاری کے لیے ریفیوجی اور گاڈ مدر جیسی فلموں پر ایوارڈز۔
- فلم فیئر ایوارڈز: سب سے زیادہ نغمہ نگاری کے ایوارڈ جیتنے کا ریکارڈ، جن میں کل ہو نہ ہو اور دل چاہتا ہے شامل ہیں۔
- پدم شری (1999) اور پدم بھوشن (2007): آرٹس اور ادب میں ان کی خدمات کے لیے۔
- ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (2013): ان کے اردو شعری مجموعے لاوا کے لیے۔
- رچرڈ ڈاکنز ایوارڈ (2020): سیکولرزم اور عقلیت پسندی کی حمایت کے لیے۔
ذاتی زندگی اور شادی
جاوید اختر نے پہلے ہنی ایرانی سے شادی کی، جو خود بھی ایک مشہور اسکرپٹ رائٹر ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں:
- فرحان اختر: ایک مشہور اداکار، ہدایتکار، اور گلوکار۔
- زویا اختر: ایک کامیاب فلم ڈائریکٹر اور اسکرپٹ رائٹر۔
بعد میں، جاوید اختر نے معروف اداکارہ اور سماجی کارکن شبانہ اعظمی سے شادی کی، جو مشہور شاعر کیفی اعظمی کی بیٹی ہیں۔ ان کی شادی باہمی احترام اور فکری ہم آہنگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
سیاسی نظریات اور سماجی سرگرمیاں
جاوید اختر سیکولرزم، عقلیت پسندی، اور صنفی مساوات کے پُرجوش حامی ہیں۔ وہ فرقہ واریت اور مذہبی شدت پسندی کے سخت مخالف رہے ہیں۔ ان کی تقاریر اور تحریریں ایک متنوع ملک میں ہم آہنگی کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔ جاوید اختر نے LGBTQ+ حقوق اور خواتین کے اختیار کی بھی حمایت کی ہے۔
شہرت اور وراثت
جاوید اختر کو بھارت میں ایک ثقافتی آئیکون کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کی صلاحیت جذبات اور عالمی سچائیوں کو اپنے کام میں شامل کرنے میں نمایاں ہے، جس نے انہیں بے پناہ عزت دلائی۔ ان کی ذہانت اور فصاحت نے نسل در نسل لکھاریوں اور فنکاروں کو متاثر کیا ہے۔
جاوید اختر کی وراثت ایک انقلابی کہانی سنانے والے، غیر معمولی گہرائی رکھنے والے شاعر، اور سماجی تبدیلی کے بے خوف علمبردار کی ہے۔ وہ اپنے وقت کے شاہکار کاموں اور اپنی مضبوط وابستگی کے ذریعے لوگوں کو متاثر کرتے رہتے ہیں۔
Comments
Post a Comment