Janam Sanjha Karo
Janam Sanjha Karo
جنم سانجھا کرو
رابعہ، ایک باوقار اور ذہین 24 سالہ لڑکی، جو نیشنل لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کر چکی تھی، اپنی زندگی کے ایک نئے مرحلے کے دہانے پر کھڑی تھی۔ کالج کے ان سالوں میں، اُس نے بہترین کارکردگی دکھائی اور اپنی محنت کے بل بوتے پر شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ لیکن اس کی تعلیم کے علاوہ کالج نے اُسے ایک اور انمول تحفہ دیا—محبت۔
ساقب، 25 سالہ پرکشش اور دلکش لڑکا، جس کی شخصیت میں ایک خاص جادو تھا، کالج کا مرکزِ نگاہ تھا۔ اُس کی ذہانت، حاضر جوابی اور پراثر شخصیت نے کئی لڑکیوں کو اس کی جانب مائل کیا تھا۔ لیکن ان سب توجہات کے باوجود، ساقب کا دل رابعہ پر آکر ٹھہر گیا تھا۔ اُس کی خاموش خود اعتمادی، ذہانت، اور گہرائی نے ساقب کو بے حد متاثر کیا تھا۔
اُن کی محبت رات گئے مطالعے کے دوران، چائے کے کپ پر قہقہوں میں، اور خوابوں پر ہونے والی طویل باتوں کے دوران پروان چڑھی۔ ان کی محبت اٹوٹ لگتی تھی، یہاں تک کہ سمیرہ کی آمد نے سب کچھ بدل دیا۔
سمیرہ، ایک پُر جوش اور خود اعتماد لڑکی، کالج میں ساقب کی جونئیر تھی۔ اُس کی ساقب کے لیے پسندیدگی کسی سے چھپی نہیں تھی، اور وہ اسے ظاہر کرنے میں بھی کوئی جھجک محسوس نہیں کرتی تھی۔ وہ اکثر اپنے پروجیکٹس پر ساقب سے مشورہ لینے آتی اور ہر موقع پر اُس کے قریب رہنے کی کوشش کرتی۔ ساقب اُس کے رویے کو غیر اہم سمجھ کر نظر انداز کر دیتا، لیکن رابعہ کے دل میں ایک عجیب سی بے چینی اور حسد نے جنم لینا شروع کر دیا۔
رابعہ اور ساقب کے تعلقات میں دراڑیں پڑنے لگیں۔ ہر ملاقات کے ساتھ رابعہ کی بے یقینی بڑھتی گئی۔ اُن کے درمیان بحثیں ہونے لگیں، اور محبت بھرے لمحات تلخ باتوں میں بدل گئے۔
"رابعہ، تم بلاوجہ بات بڑھا رہی ہو!" ساقب نے ایک شام غصے سے کہا۔
"اور تمہیں سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ سب مجھے کیسا محسوس کروا رہا ہے!" رابعہ نے بھرائی ہوئی آواز میں جواب دیا۔
اُن کی محبت ہاتھوں سے پھسلتی محسوس ہو رہی تھی۔ دونوں دل شکستہ اور الجھن کا شکار ہو گئے تھے۔ اسی دوران، تونیکا، جو رابعہ کی سب سے قریبی دوست تھی، نے مداخلت کا فیصلہ کیا۔
تونیکا، رابعہ کی رازدار اور دانشمند دوست، پہلے سال سے ہی اُس کی زندگی کا اہم حصہ تھی۔ اُس نے اپنے دوستوں کی پریشانی دیکھ کر اُنہیں ایک شام اپنے اپارٹمنٹ پر بلایا۔
"تم دونوں کو واقعی بات کرنی ہوگی، بغیر کسی الزام کے، بغیر کسی غلط فہمی کے۔ صرف سچائی سے،" تونیکا نے مضبوط لہجے میں کہا۔
بے دلی سے، رابعہ اور ساقب نے بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ تونیکا کی موجودگی میں، اُنہوں نے اپنی غلط فہمیوں کو سلجھانا شروع کیا۔
"رابعہ، میں نے کبھی تم سے اپنی محبت پر شک نہیں کیا،" ساقب نے خلوص سے کہا۔ "سمیرہ میرے لیے ایک ساتھی سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میرے رویے نے تمہیں تکلیف دی ہے۔ مجھے افسوس ہے۔"
"اور مجھے افسوس ہے کہ میری بے یقینی نے مجھے مغلوب کر لیا،" رابعہ نے آنکھوں میں آنسو لیے جواب دیا۔ "مجھے تم پر زیادہ بھروسہ کرنا چاہیے تھا۔"
تونیکا مسکرائی، کیونکہ اُس کے دوستوں کے درمیان موجود کشیدگی سمجھوتے اور محبت میں بدل گئی تھی۔ وقت کے ساتھ، رابعہ اور ساقب نے اپنے تعلق کو اعتماد اور بات چیت کی بنیاد پر دوبارہ تعمیر کیا۔
اُن کی محبت کی کہانی ایک خوبصورت نکاح پر ختم ہوئی، جہاں اُنہوں نے اپنی زندگی ایک دوسرے کے نام کر دی۔ تونیکا نے رابعہ کی سہیلی بن کر نکاح میں شرکت کی، اُس کی خوشی اُن کی زندگی کے اس سفر میں اُس کے اہم کردار کی عکاسی کرتی تھی۔
شادی کے بعد بھی، تونیکا اُن کی زندگی میں ایک قیمتی دوست بنی رہی، ایک یاد دہانی کہ سچی دوستی اور محبت کی طاقت کتنی اہم ہے۔ رابعہ اور ساقب اکثر اُس کے الفاظ دہراتے:
"جنم سانجھا کرو—اپنی زندگی، اپنی خوشیاں، اور اپنی مشکلات ایک دوسرے کے ساتھ بانٹو۔ محبت اسی کا نام ہے۔"
اُن کی کہانی سمجھوتے، اعتماد، اور ایک سچے دوست کی غیر متزلزل حمایت کی طاقت کی عکاس بن گئی۔
Comments
Post a Comment