Today’s youth are a mix of dreams, frustrations, love, loneliness, hope, and rebellion.
Today’s youth are a mix of dreams, frustrations, love, loneliness, hope, and rebellion.
جدید نوجوانوں کی آواز: خواب اور کشمکش کا سفر
ہر دور میں نوجوان تبدیلی کی علامت ہوتے ہیں۔ آج کے نوجوان ایک ایسے زمانے میں جی رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی، گلوبلائزیشن اور تیز رفتار سماجی تغیرات نے زندگی کو یکسر بدل دیا ہے۔ ان کے دلوں میں خواب بھی ہیں اور تضادات بھی۔ وہ ایسے امکانات دیکھ رہے ہیں جو پہلے کبھی ممکن نہ تھے، مگر ساتھ ہی وہ الجھنوں، ذہنی دباؤ اور اپنی شناخت کی تلاش میں مبتلا ہیں۔
خواب اور تمنائیں
جدید نوجوان بڑے خواب دیکھتے ہیں۔ وہ آزادی چاہتے ہیں، اپنی پہچان چاہتے ہیں اور اپنی زندگی اپنی مرضی سے جینے کا حق چاہتے ہیں۔ ٹیکنالوجی نے ان کے لیے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ ایک چھوٹے قصبے کا طالب علم دنیا بھر میں اپنی آواز پہنچا سکتا ہے، ایک نیا آئیڈیا رکھنے والا معاشرے میں انقلاب لا سکتا ہے۔ یہی امکانات ان کو حوصلہ اور ہمت بخشتے ہیں۔
توقعات کا بوجھ
لیکن خوابوں کے ساتھ توقعات کا بوجھ بھی ہے۔ خاندان، سماج اور روایت اکثر ان سے وہی چاہتے ہیں جو صدیوں سے ہوتا آیا ہے۔ ذاتی خواہشات اور سماجی ذمہ داریوں کا ٹکراؤ ان کے دلوں میں ایک طوفان پیدا کرتا ہے۔ کئی نوجوان خود کو اکیلا اور انجانا محسوس کرتے ہیں۔
شناخت کی تلاش
آج کے نوجوان اپنی پہچان کی جدوجہد میں ہیں۔ سوشل میڈیا نے ان کی زندگیوں میں ایک ایسا دباؤ پیدا کیا ہے کہ وہ دوسروں کی زندگیوں سے موازنہ کرتے کرتے اپنی خوشیاں کھو بیٹھتے ہیں۔ کامیابی اور کامل نظر آنے کی دوڑ نے ان کے ذہنوں پر بوجھ ڈال دیا ہے، اور اکثر وہ اپنی مسکراہٹ کے پیچھے دکھ چھپائے رکھتے ہیں۔
بغاوت یا اظہار؟
جب نوجوان اپنی آواز بلند کرتے ہیں، احتجاج کرتے ہیں یا الگ راستہ اپناتے ہیں تو معاشرہ انہیں بغاوت کا نام دیتا ہے۔ حقیقت میں یہ ان کا اظہار ہے۔ یہ ان کی پکار ہے کہ انہیں سنا جائے، سمجھا جائے اور عزت دی جائے۔ ان کا غصہ دراصل ناانصافی، کرپشن اور مواقع کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔
امید کی کرن
ان تمام مسائل کے باوجود نوجوانوں کے دل میں امید کی روشنی ہے۔ وہ ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جو کرپشن، ناانصافی اور دوہرے معیار سے پاک ہو۔ اگر ان کی توانائی کو مثبت سمت دی جائے تو یہی نوجوان ملکوں کو ترقی کی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔ مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان کی رہنمائی کریں، ان پر بھروسہ کریں اور ان کی آواز کو دبانے کے بجائے سن
Comments
Post a Comment