Electric Vehicles on Roads, needs change in technology
Electric Vehicles on Roads, needs change in technology
سڑکوں پر برقی گاڑیاں، ٹیکنالوجی میں تبدیلی کی ضرورت
بھارت میں برقی گاڑیوں (EVs) کا شعبہ حالیہ برسوں میں نمایاں ترقی اور تبدیلی سے گزرا ہے۔ یہ جامع جائزہ ملک میں برقی گاڑیوں کے اپنانے کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے، جن میں متعارف کرائے گئے ماڈلز، قیمت کے مسائل، بیٹری ٹیکنالوجی میں ترقی، مالیاتی پالیسیاں، پیداواری ضوابط اور غیر ملکی کمپنیوں کی شمولیت شامل ہیں۔
بھارت کی سڑکوں پر برقی گاڑیاں
سال 2025 کے آغاز تک بھارت میں کئی نئی برقی گاڑیاں متعارف کرائی جا چکی ہیں جو مختلف صارفین کی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں:
- ہنڈائی آئیونِک 5: یہ ماڈل جنوری 2023 میں آٹو ایکسپو میں لانچ کیا گیا تھا۔ یہ ہنڈائی کی بھارت میں دوسری برقی گاڑی ہے، جس میں 72.6 kWh بیٹری نصب ہے اور یہ ریئر وہیل ڈرائیو کے ساتھ آتی ہے۔
- پراوائیگ ڈیفائی: یہ ایک مقامی طور پر تیار کردہ لگژری SUV ہے جسے بینگلور کی اسٹارٹ اپ کمپنی پراوائیگ ڈائنامکس نے لانچ کیا۔ اس کی رینج 500 کلومیٹر تک ہے اور یہ ₹39.5 لاکھ میں دستیاب ہے۔
- ایم جی ونڈسر EV: ستمبر 2024 میں لانچ ہونے والی یہ گاڑی تین ورژنز (Excite, Exclusive, Essence) میں دستیاب ہے اور 38 kWh کی بیٹری کے ساتھ آتی ہے۔
- کِیا EV9: اکتوبر 2024 میں بھارت میں متعارف کرائی گئی یہ گاڑی ایک پریمیم الیکٹرک SUV ہے جو AWD (آل وہیل ڈرائیو) آپشن کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔
قیمت کے مسائل
اگرچہ برقی گاڑیاں مقبولیت حاصل کر رہی ہیں، لیکن زیادہ قیمتیں ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:
- بیٹریاں مہنگی ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی لاگت میں اضافہ
- بڑے پیمانے پر پیداوار نہ ہونے کے سبب لاگت کم نہ ہونا
- درآمد شدہ گاڑیوں پر زیادہ کسٹم ڈیوٹی
مثال کے طور پر، ٹیسلا کے جدید ماڈلز کی درآمد پر زیادہ ڈیوٹیز لگنے سے اس کی قیمت ₹35 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ مقامی طور پر تیار شدہ EVs تقریباً ₹12 لاکھ میں دستیاب ہیں۔
بیٹری ٹیکنالوجی میں ترقی
بیٹری کی پائیداری اور لاگت کو کم کرنے کے لیے تحقیق اور ترقی جاری ہے:
- SUN Mobility نے دوسری نسل کی اسمارٹ بیٹری S2.1 متعارف کرائی، جو ہلکی، چھوٹی اور جلدی تبدیل ہونے کے قابل ہے۔
- SwapX بیٹری سویپنگ اسٹیشن متعارف کرایا گیا، جو کم جگہ لیتا ہے اور ایک عام 15A پاور سپلائی سے چل سکتا ہے۔
مالیاتی پالیسیاں: ٹیکس اور ڈیوٹیز
بھارت کی حکومت نے EVs کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں:
- انکم ٹیکس فوائد: دفعہ 80EEB کے تحت EV خریدنے کے لیے لیے گئے قرضے پر ₹1.5 لاکھ تک کا انکم ٹیکس ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے۔
- GST میں کمی: الیکٹرک گاڑیوں پر GST 12% سے کم کرکے 5% کر دیا گیا ہے، جبکہ چارجنگ انفراسٹرکچر پر GST کو 18% کر دیا گیا ہے۔
پیداواری قواعد و ضوابط
بھارت میں EVs کی تیاری کے لیے حکومت نے درج ذیل اسکیمیں متعارف کرائی ہیں:
- پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (PLI) اسکیم: ₹26,000 کروڑ کی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے، جس کا مقصد الیکٹرک اور ہائیڈروجن فیول گاڑیوں کی تیاری کو فروغ دینا اور 7.5 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
- نیشنل الیکٹرک موبلٹی مشن پلان (NEMMP): 2013 میں شروع کیا گیا یہ منصوبہ 2024 میں اپڈیٹ کیا گیا ہے، جس کا مقصد 2025 تک بھارت میں 60-70 لاکھ EVs سڑکوں پر لانا ہے۔
غیر ملکی کمپنیوں کی شمولیت
بھارت کی EV مارکیٹ میں غیر ملکی کمپنیوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے:
- ٹیسلا: ایلون مسک نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور نئی دہلی و ممبئی میں شورومز کے لیے جگہ منتخب کی جا چکی ہے۔
- وِن فاسٹ: ویتنام کی کمپنی VinFast نے تمل ناڈو میں ₹2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ EV پلانٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نتیجہ
اگرچہ بھارت کی EV مارکیٹ میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، مگر قیمتوں کی زیادتی، بیٹری کی محدود ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کی کمی بڑی رکاوٹیں ہیں۔ تاہم، جدید بیٹری ٹیکنالوجی، بہتر مالیاتی پالیسیاں اور غیر ملکی کمپنیوں کی شمولیت مستقبل میں بھارت میں EV انڈسٹری کو مزید ترقی دینے میں مدد دے سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment