Tragic Stampede at Mahakumbh

Tragic Stampede at Mahakumbh


پریاگ راج میں کمبھ میلے کے دوران بھگدڑ، 38 افراد ہلاک

29 جنوری 2025 کو، اتر پردیش کے شہر پریاگ راج میں ہونے والے مہا کمبھ میلے کے دوران ایک المناک بھگدڑ مچ گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ صبح کے وقت پیش آیا جب لاکھوں عقیدت مند دریائے گنگا، جمنا اور فرضی سرسوتی کے سنگم پر مقدس غسل کے لیے جمع ہوئے تھے۔ سیکورٹی اہلکار بے قابو ہجوم کو سنبھالنے میں ناکام رہے، جس کے باعث متعدد مقامات پر بھگدڑ مچ گئی۔

مہا کمبھ میلہ اور عقیدت مندوں کا جم غفیر

کمبھ میلہ ہر 12 سال بعد منعقد ہوتا ہے اور یہ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ لاکھوں زائرین اس یقین کے ساتھ یہاں آتے ہیں کہ مقدس پانی میں ڈبکی لگانے سے ان کے گناہ دھل جاتے ہیں اور مکتی حاصل ہوتی ہے۔ اس سال کا میلہ خاص طور پر اہم سمجھا جا رہا تھا، جہاں تقریباً 400 ملین افراد کی آمد متوقع تھی۔

بھگدڑ کی وجوہات اور عینی شاہدین کے بیانات

یہ افسوسناک واقعہ ماونی اماواسیا کے دن پیش آیا، جو کمبھ میلے کے دوران سب سے مقدس دن سمجھا جاتا ہے۔ اس روز لاکھوں عقیدت مند مقدس غسل کے لیے اکٹھا ہوتے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق، یہ بھگدڑ اس وقت شروع ہوئی جب رکاوٹیں ٹوٹ گئیں، جس کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز، بشمول ریپڈ ایکشن فورس، کو تعینات کیا گیا تاکہ امدادی کارروائیاں انجام دی جا سکیں۔

زخمیوں کی حالت اور حکومتی اقدامات

بھگدڑ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے، جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ پریشان حال خاندان اسپتالوں کے باہر اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے بے چین نظر آئے۔ حکام نے تاحال ہلاکتوں اور زخمیوں کی حتمی تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے، جبکہ مذہبی رہنماؤں نے زائرین کو مرکزی غسل کے مقام سے دور رہنے اور متبادل جگہوں پر جانے کا مشورہ دیا ہے۔

بے قابو ہجوم اور ناکام منصوبہ بندی

یہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر اتنے بڑے ہجوم کو سنبھالنے میں درپیش چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے۔ اگرچہ حکومت نے وسیع منصوبہ بندی کی تھی، جیسے کہ عارضی خیمہ بستی، صفائی کی سہولیات، ڈرون اور کیمروں سے نگرانی، مگر بے پناہ بھیڑ کے باعث تمام انتظامات ناکافی ثابت ہوئے۔ اس سے قبل بھی 1954 کے کمبھ میلے میں بھگدڑ سے 800 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ 2013 میں بھی 42 جانیں ضائع ہوئی تھیں۔

حکومتی اعلان اور احتیاطی تدابیر

اتر پردیش حکومت نے مرنے والوں کے اہل خانہ کے لیے 5 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ بھگدڑ کی وجوہات جاننے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ حکام ریلوے حکام کے ساتھ بھی تعاون کر رہے ہیں تاکہ عقیدت مندوں کی واپسی کے دوران رش کو کنٹرول کیا جا سکے۔

چونکہ کمبھ میلہ 26 فروری 2025 تک جاری رہے گا، اس لیے حکام نے زائرین سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ تعاون کریں اور اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

کمبھ میلہ: ہندو دھرم اور سناتن دھرم میں مقدس عبادت

کمبھ میلہ ہندو دھرم اور سناتن دھرم کے سب سے اہم اور مقدس غسل (سننان) کے رسوم میں سے ایک ہے۔ اس کا گہرا روحانی، مذہبی اور ثقافتی اہمیت ہے۔ یہ درج ذیل وجوہات کی بنا پر انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے:

1. روحانی پاکیزگی اور نجات

کمبھ میلے کے دوران مقدس دریاؤں میں غسل (سننان) کو گناہوں (پاپ) کو دھونے اور روح (آتما) کو پاک کرنے کا ذریعہ مانا جاتا ہے۔
یہ عقیدہ ہے کہ یہ عمل عقیدت مندوں کو جنم اور پنر جنم (موکش) کے چکر سے آزاد کر کے نجات (مکتی) کی طرف لے جاتا ہے۔

2. اساطیری اہمیت

کمبھ میلے کی ابتدا ہندو مذہبی گرنتھوں میں سمندر منتھن (سمندری چرن) کے واقعے سے جڑی ہوئی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ امرت (ہمیشہ کی زندگی کا امرت) کی چند بوندیں چار مقامات پر گریں—پریاگ راج، ہریدوار، ناسک اور اجین—جس کی وجہ سے یہ مقامات روحانی طور پر انتہائی مقدس بن گئے۔

3. اجتماعی زیارت اور یکجہتی

یہ دنیا کا سب سے بڑا پرامن مذہبی اجتماع ہے، جہاں لاکھوں ہندو عقیدت کے ساتھ اکٹھے ہوتے ہیں۔
یہ ایکتا، بھائی چارے اور اجتماعی روحانیت کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔

4. مقدس دریاؤں سے وابستگی

گنگا، جمنا، سرسوتی (پریاگ راج)، گوداوری (ناسک)، شپرا (اجین) اور گنگا (ہریدوار) کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔
ان دریاؤں میں غسل کرنے سے الہی برکتیں اور اچھے کرم (نیک اعمال) حاصل ہونے کا عقیدہ ہے۔

5. سنتوں اور مہاتماؤں سے ملاقات

کمبھ میلہ ایک نایاب موقع فراہم کرتا ہے جہاں عقیدت مند روشن خیال سنتوں، سادھوؤں اور مہاتماؤں سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
یہ روحانی سیکھنے، مذہبی تقریروں اور برکتیں حاصل کرنے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔

6. ثقافتی اور مذہبی تہوار

یہ میلہ ہندو روایات، رسم و رواج اور عبادات کی ایک شاندار نمائش ہے۔
یہاں مختلف مذہبی اور فلسفیانہ مباحثے ہوتے ہیں جو سناتن دھرم کو مضبوط کرتے ہیں۔

7. مبارک اور شُبھ وقت

کمبھ میلے کی تاریخیں سیاروں اور ستاروں کی نجومی ترتیب کے مطابق طے کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے اسے ایک انتہائی مقدس اور مبارک موقع مانا جاتا ہے۔
ہندو عقیدہ رکھتے ہیں کہ کمبھ کے دوران کی گئی روحانی سرگرمیاں کئی گنا زیادہ فائدہ مند ہوتی ہیں۔

کمبھ سنان محض ایک رسم نہیں بلکہ ایک عظیم روحانی سفر ہے جو عقیدت مندوں کو ان کے ایمان، ورثے اور دیوی طاقتوں سے جوڑتا ہے۔ یہ عقیدت، خود شناسی، اور روحانی روشنی حاصل کرنے کا وقت ہوتا ہے، جو اسے ہندو دھرم کے سب سے زیادہ قابل احترام مواقع میں سے ایک بناتا ہے۔

29 جنوری 2025 تک، اتر پردیش کے پریاگ راج میں جاری مہا کمبھ میلے کے دوران ایک المناک بھگدڑ مچ گئی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
رپورٹس میں تضاد پایا جاتا ہے، کچھ ذرائع کے مطابق سات سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً دس زخمی ہوئے، جبکہ دیگر ذرائع کم از کم 15 اموات کی اطلاع دیتے ہیں۔
یہ واقعہ علی الصبح اس وقت پیش آیا جب عقیدت مند مقدس نہانے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔
بھگدڑ کی اصل وجہ واضح نہیں ہے، لیکن اس سے شدید افراتفری پھیل گئی اور حکام نے فوری ردعمل دیا۔

تاریخی طور پر، کمبھ میلے میں کئی المناک بھگدڑیں دیکھی جا چکی ہیں:

1954 پریاگ کمبھ میلا بھگدڑ:
3 فروری 1954 کو، پریاگ راج میں مونی اماوسیا (نئے چاند) کے نہانے کے دن ایک بڑی بھگدڑ مچ گئی۔
ہلاکتوں کے تخمینے مختلف ہیں، کچھ رپورٹس کے مطابق 800 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

2013 پریاگ کمبھ میلا بھگدڑ:
10 فروری 2013 کو کمبھ میلے کے دوران الہ آباد ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ مچ گئی، جس میں 42 افراد جاں بحق اور کم از کم 45 زخمی ہوئے۔
یہ حادثہ ہجوم کے شدید دباؤ اور ایک پل کے ریلنگ گرنے کے باعث پیش آیا۔

بھیڑ کے انتظام اور سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے جدید اقدامات:

ماضی کے ان المناک واقعات کے پیش نظر، حکام نے کمبھ میلے کے دوران بھیڑ کے انتظام اور حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے جدید اقدامات کیے ہیں۔
2025 کے میلے کے لیے منتظمین نے مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے تاکہ ہجوم کی شدت کو مانیٹر کیا جا سکے اور ممکنہ خطرات کی پیش گوئی کی جا سکے۔
تقریباً 300 کیمرے اور فضائی ڈرون میلے کے مقام پر نصب کیے گئے ہیں، جو AI الگورتھمز کو ڈیٹا فراہم کرتے ہیں تاکہ بھیڑ کے سائز کا حقیقی وقت میں اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ نظام حکام کو مطلع کرتا ہے جب کوئی مخصوص علاقہ زیادہ بھیڑ والا ہو جاتا ہے، تاکہ بروقت مداخلت کرکے ممکنہ بھگدڑ کو روکا جا سکے۔

مستقبل میں بہتری کی ضرورت:

ان کوششوں کے باوجود، حالیہ واقعہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ اتنے بڑے اجتماعات کو سنبھالنا کتنا مشکل کام ہے۔
شرکاء کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پروٹوکول اور بھیڑ کے انتظام کی حکمت عملیوں میں مسلسل بہتری کی ضرورت باقی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Social Detoxing: Breaking Free from Misinformation and Strengthening Relationships

Bird Flu Outbreak in Ranchi

ICC Champions Trophy 2025